حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
دورانِ تقریر ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے ایک چشمہ رواں ہے، اورایک ایسا آبشار ہے جو اوپر سے نیچے نہایت یکسانیت اور سکون کے ساتھ اپنے جلو میں علوم ومعارف اور اسرار وحکم کو لیے بہہ رہا ہے۔(۶)تصنیف وتالیف مضمون نگاری اور تصنیف وتالیف کا سلسلہ آپ نے زمانہ ٔ طالب علمی سے ہی شروع کردیا تھا اور یہ مبارک سلسلہ وفات کے قریب تک دراز رہا ، آپ کی تصانیف علمی، دینی،تاریخی ادبی، معاشرتی اور تمدنی موضوعات پر ہیں جو سو کے قریب ہیں ۔ اس رُخ سے آپ کی خصوصیت یہ تھی کہ موضوع خواہ کیسا ہی خشک ہو علمی وقار عالمانہ انداز ، اسرار وحکم اور عارفانہ نکتوں سے خالی نہیں رہ سکتا تھا۔ دارالعلوم دیوبند کے منصب ِ اہتمام پر فائز رہتے ہوئے، آپ ملک اور ملک سے باہر دوردراز کے دعوتی اور تبلیغی اسفار بھی کرتے، آپ کے اسفار کا دائرہ ایشیا سے گذر کر امریکہ، افریقہ اور یوروپ کے ممالک تک وسیع تھا۔ دارالعلوم دیوبند اور جماعتِ دیوبند کا عالمی پیمانہ پر اتنا عظیم الشان تعارف آپ ہی کے دورِ مسعود میں ہوا۔(۷)تدبر اور مدبرانہ فیصلہ دارالعلوم دیوبند ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، آئے دن یہاں مختلف النوع مسائل کا انبار رہتاہے جن سے مہتمم کو براہِ راست سروکار رہتا ہے اگر مہتمم تدبر وتفکر کے وصف سے خالی رہے گا تو کبھی مسائل کا صحیح تجزیہ اور اس پر مناسب فیصلہ نہیں کرسکے گا۔ حضرت مہتمم صاحبؒ نے مسائل پر کھل کر تجزیہ اور ان پر واضح رائے ومشورہ کے لیے ایک مشاورتی کمیٹی بنائی تھی، پیش آمدہ مسائل، تعلیمی وانتظامی ہوں ، یا داخلی اور خارجی ہوں سب پر کھلے طور سے مشورہ فرماتے تھے۔ یہاں اختصاراً دومثالیں پیش کی جاتی ہیں : ایک بار درجۂ علیا کے اساتذہ کی مجلس بلائی، مسئلہ یہ تھا کہ دارالعلوم میں ایک قدیم دور کی خراب پڑی ہوئی کار تھی اور روز بروز زنگ آلود ہوکر مسخ ہوتی جارہی تھی، حضرت مہتمم صاحبؒ نے اس کے بارے میں مشورہ طلب فرمایا، ایک بڑے استاذ کی زبان سے یہ نکلا کہ ’’حضرت میری حقیر رائے تو یہ ہے کہ یہ اکابر کے زمانے کی یادگار ہے، اسے یونہی (بطورِ تبرک) رہنے دیا جائے‘‘۔