حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
داعی کے اوصاف حکیم الاسلام مولانامحمد طیب صاحبؒ اپنی اس تصنیف میں مبلغین کے چند اہم اوصاف کا تذکرہ کیا ہے جو ہرداعی کی شان اور عادت ثانیہ ہونی چاہئے کیوں کہ داعی کے ذاتی اوصاف پر تبلیغ کے اثرات موقوف ہیں آپ نے داعی کے لئے ایک اہم وصف خوف انہیں اور عدم خوف خلائق قرار دیا ہے۔ آپ اس تعلق سے لکھتے ہیں : ’’مبلغ کے لئے سب سے اہم اور بڑا وصف مخلوق سے نڈر ہونا ہے اور اللہ سے ڈرنا ہے بعنوان دیگر حق کے معاملہ میں جرأت و بے باکی کا ہونا اور مرعوبیت و مداہنت کا نہ ہونا ہے۔ گویا مبلغ کے لئے ضروری ہے کہ حق اور احکام حق کی عظمت کے مقابلہ میں کسی کی عظمت کا خطرہ اس کے قلب میں نہ ہو جس کا حاصل یہ نکلتا ہے کہ مخلوق کا کوئی خوف تو تبلیغ حق میں مانع نہ ہو اور خالق کا خوف تبلیغ حق کے لئے داعی ہو۔ ارشاد ربانی ہے: الذین یبلغون رسالات اللّٰٗہ ویخشونہٗ وَلایخشون احداً اِلا اللہ و کفیٰ باللہ حسیباً۔ ترجمہ : جو لوگ اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں وہ اللہ ہی سے ڈرتے ہیں اور سوائے اللہ کے کسی اور سے خوف نہیں کرتے۔ ظاہر ہے جب داعی کے دل میں صرف اللہ کا خوف ہوگا اور غیراللہ کا خوف نہ ہوگا تو وہ داعی اپنی دعوت کو بے لاگ و لپیٹ کے مدعو کے سامنے پیش کرے گا۔ حق کو پوری طرح واضح کرنے میں اسے یہ خوف لاحق نہیں رہے گا کہ مدعو اس سے غضبناک ہوگا۔ نتیجتاً حق پاداش میں ظلم و ستم انگیز کرنا پڑے گا۔ اس خوف خدا کا دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ وہ اس اندیشہ میں مبتلا نہیں رہے گا کہ آیا ہماری دعوت موثر ہوتی ہے یا نہیں ۔ کوئی اسے قبول کرے یا نہ کرے۔ یہ اللہ کا حکم تھا میں نے پہنچا دیا۔استغناء استغناء داعی دین کا اہم وطیرہ ہے۔ دعوت کے بدلہ میں کسی لالچ اور طمع کا ہونا، دعوت کو موثر بناتا ہے۔ بایں وجہ اللہ پاک انبیاء کرام کے متعلق جگہ جگہ قرآن میں یہ بھی فرمایا ہے کہ وہ تو دعوت کے بدلے میں تم سے کچھ لیتے نہیں ہیں ، لہٰذا یہ ایک ایسا وصف جوہری ہے جو داعی کوخوددار بناتا ہے اور مدعو کے طور پر یہ اثر چھوڑ جاتا ہے کہ یہ کتنا اچھا آدمی ہے جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے دوسرں کے مفاد کے لئے کام کرتا ہے