حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ بحیثیت شاگرد امام العصر حضرت علامہ محمد انور شاہ کشمیریؒ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر استاذ وقف دارالعلوم دیوبند انسانی زندگی رشتوں کے درمیان بٹی ہوئی ہے، ماں باپ اور اولاد کا رشتہ، بھائی بہن کا رشتہ،شوہربیوی کا رشتہ یہ تمام رشتے محترم بھی ہیں اور قابل عزت بھی ان رشتوں کے سرے انسان کو ڈھونڈنے اور تلاش کرنے سے مل جاتے ہیں ، مگر دنیا کا ایک رشتہ ایسا بھی ہے جس کا چلن عام ہے اور جس کو استاد اور شاگردوں کا رشتہ کہا جاتا ہے، لیکن تلاش بسیار کے بعد بھی اس کا سرا ہاتھ نہیں آتا دنیا کے اس کونے سے لیکر اس کونے تک زندگی کے ہر شعبے اور ہر میدان میں استاد اور شاگرد کا یہ تعلق قائم ہے اور جب سے انسان نے اس دنیا میں قدم رکھا اسی وقت سے اس رشتے کی ابتدا ہوئی اور دنیا کے اختتام تک اسی کا سلسلہ چلتا رہے گا، ہم بہت تلاش کرنے اور تحقیق کی وادیوں میں کچھ حاصل کرنے کے لئے نکلتے ہیں ، تو کتاب برحق قرآن کریم میں انسان کے اول استاد کی حیثیت سے ہمیں یہ نام ملتا ہے، قرآن کا ارشاد ہے کہ وَعَلَّمَ آدمَ الْاَسْمآئَ کُلَّہَا۔ اور سکھلا دیئے اللہ نے آدم کو نام سب چیزوں کے۔ قرآن کے اس اعلان کے بعد خالق کائنات کی ذات اقدس انسان کے اول استاد کی حیثیت سے سامنے آتی ہے تخلیق آدم کے مرحلے سے فارع ہونے کے بعد رب العالمین نے فرشتوں کی موجودگی میں آدم کی خلافت کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ان سب کو ایک امتحان سے گذارا اور اسی کے درمیان آدم کو نام سکھلانے کا اعلان فرمایا اس طرح حضرت حق جل مجدہٗ کی ذات اقدس کے ذریعہ یہ مرحلہ تکمیل کو پہنچا پھر خلافت انسانی کا دورشروع ہوا تو استادی اور شاگردی کا یہ تعلق اس قدر مضبوط و مستحکم