حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ کے معصو م سراپا کے دل آویز خطوط! مولانا شاہین جما لی صاحب امداد الاسلام، میرٹھ بیس بر س پہلے مظفر نگر میں میں نے ایک ایسے بزرگ کا جلو ہ دیکھا تھا جو اخلا ق و کر دارسے لیکر رفتا ر وگفتا ر تک ’’فر شتوں کی دنیا کا انساں ‘‘ یا انسانوں کی دنیا کا فر شتہ‘‘معلوم ہو تا تھا ،حضر ت اقدس مولا نا مفتی عبد الرحیم صاحبؒ تلمیذ رشید حضر ت شیخ الہند ؒکے پا س مہنے دو مہینے میں وہ ضرور رونق افر وز ہو تے تھے اور جب بھی تشریف لا تے انجانے طور پر دل مسر توں سے لبریز ہو جا تا ، آنکھوں میں جیسے کچھ چمک سی آجا تی اور طالب علما نہ حرکا ت و سکنا ت میں شو خی و شرارت کی جگہ متانت و سنجیدگی پید ا ہو جا تی اور دل چا ہنے لگتا کہ انھیں چپکے چپکے پہر وں دیکھتا رہوں اور حقیقت یہ ہے کہ گھنٹو ں ان کا شر ف دیدار حا صل رہتا پھر بھی د ل و نظر کے سیر ہو نے کا سوال ہی نہیں اٹھتا تھا ، یہاں تک کہ وہ واپس تشریف لے جا تے اور میں جگر کے اس شعر کی صداقت آزمانے کے لئے تنہا رہ جا تا۔ وہ کب کے آئے اور گئے بھی نظر میں اب تک سما رہے ہیں یہ چل رہے ہیں وہ پھر رہے ہیں یہ آرہے ہیں وہ جا رہے ہیں ملکو تی جمال کا یہ پیکر اتنا دلکش اتنا پا کیزہ اور اتنا زیب نظر تھا کہ بعد وصال بھی اس کے بزرگانہ خدوخال کا قلمی خا کہ اور اس معصو م سر اپا کا عکس جمیل کاغذ کے صفحہ پر نکہت و نو ر اور قو س قزح بن کر بکھر جا نا چا ہتا ہے۔ گدا ز دو دھیا بدن حسن ِیو سف ؑکی طر ح جلو ہ فگن ،متو سط قد و قامت جسما نی و روحانی و دانش کی دو گہری جھلیں آنکھوں کے حلقوں پر سیا ہ سفید بھو وں کی کمان ،تیر گی شام میں نمو د و سحر کا اعلا ن جو ڑی تا بناک پیشانی خداکے حضور سر بسجو د رہنے کی نشانی روشن چہر ہ بد ر وہلا ل نہیں آفتاب و ما ہتاب ،چہر ے کے دائرے پر