حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی صاحبؒ حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ کی شخصیت زمانی رقبہ کے لحاظ سے بھی بہت وسیع اور جامع تھی، اور معنوی رقبہ کے لحاظ سے بھی زمانی رقبہ تو ۸۸؍سال کا ہے، جس میں سے ابتدائی زمانہ نکال دیا جائے تو بھی ۷۰؍سال کے قریب ہوتے ہیں ، معنوی رقبہ اس لئے وسیع ہے کہ علم و فضیلت، بصیرت، وسعتِ علم اور علم کی پختگی و رسوخ، خدمت دین اور اس کے ساتھ اصلاح و وعظ و ارشاد عوام سے رابطہ ٔ تربیت و دعوت و بیعت و ارشاد، ان سب پہلوؤں اور گوشوں پر ان کی زندگی محیط تھی۔ واقعہ یہ ہے کہ شاید (کم سے کم ہندوستان میں ) کسی علمی و دینی شخصیت کو کم ایسی ہر دل عزیزی، عام شہرت و مقبولیت اور مختلف دینی اداروں اور جماعتوں کا اعتماد حاصل ہوا ہوگا، جو ان کو حاصل تھا، اس کے ساتھ ان کو طویل عرصہ تک دارالعلوم دیوبند جیسے عظیم و جلیل اور بین الاقوامی شہرت کے ادارہ کی خدمت اور ترقی کا موقعہ ملا ان کے اس عام مقبولیت اور جامعیت اور ان کی ذات کے اختلاف سے بہت حد تک بالا تر ہونے ہی کا نتیجہ تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی صدارت کے لئے (جو ہندوستان کے مختلف الخیال گروہوں ، دینی جماعتوں اور اداروں کا نمائندہ ہے) روز اول سے ان کی وفات کے دن تک ان سے زیادہ موزوں اور متفق علیہ صدر نظر نہیں آیا، اور وہ اس عہدہ پر باتفاق آراء اس کے قیام کے پہلے دن سے وفات کے دن تک صدر رہے۔ ان کو نبیرۂ بانی ٔ دارالعلوم دیوبند حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ ہونے کی نسبت گرامی کا شرف حاصل تھا اور وہ نصف صدی تک مسلسل اس مؤقر اور عظیم ادارہ کے منصب اہتمام پر فائز رہے اور ان کے دورِ اہتمام میں اس ادارہ نے ایسی ترقی کی جو اس کے ابتدائی دور کے دیکھنے والوں کے