حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
آہ !حضرت حکیم الاسلامؒ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق صاحبؒ دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ کھٹک ،پاکستان دارالعلوم دیوبندکے مہتمم حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیّب صاحب ؒ پچھلے دنوں دیوبندمیں انتقال فرماگئے۔اناﷲواناالیہ راجعون۔وہ ایک پاک باز اور باکردار انسان تھے۔اپنے جد امجد حضرت مولانا قاسم نانوتوی صاحب ؒکے علوم(جب کہ ان کی ہر کتاب علم ومعرفت کی ایک بحر ِ ذخار ہے۔اور ان کی تصنیفات جو علم الکلام، علم الحدیث پر لکھی گئی ہیں کو سمجھ لینا بھی کوئی آسان بات نہیں ہے۔)کے ترجمان تھے۔ الولد سر لابیہ کا مظہر تھے۔حضرت حکیم الاسلامؒ اکابرین دیوبند کے علوم بالخصوص علومِ قاسمیہؒ۔علوم شیخ الہند اور علوم تھانویؒ کا ایک عظیم خزانہ جامع ماہر اور شارح تھے۔ تحریر و تقریر میں ان کو زبردست ملکہ حاصل تھا۔اورسب سے نئی چیز یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند کو جو خدا تعالیٰ نے علمی لحاظ سے طلباء کے لحاظ سے اساتذہ اور علماء کے لحاظ سے، اقتصادیات اور تعمیرات کے لحاظ سے،غرض اور ہر لحاظ سے جو خوبیاں عطا فرمائی ہیں اور ترقیات سے نوازا ہے۔یہ سب کچھ حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کے دورِ اہتمام اور ان کے زیر نگرانی انجام کو پہنچا ہے۔ حضرت مولانا محمدطیب صاحب ؒ کے زمانہ میں حضرت علامہ مولانا انورشاہ کشمیریؒ دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس رہ چکے ہیں پھر ان کے بعد مولانا سید حسین احمدمدنیؒ ۔حضرت حکیم الاسلامؒ ہی کے زمانۂ اہتمام میں تدریس کرتے رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے اس زمانہ میں جوعروج اور ترقی حاصل کی ہے۔یہ تاج اور اس کا سہرا حضرت حکیم الاسلامؒ صاحب مرحوم کی مساعیِ جمیلہ کے سر ہے۔اور یہ ان ہی کے مخلصانہ شبانہ روزمساعی کاثمرہ ہے۔