حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکمت ومشیت کا تقاضا ہوا کہ دنیا کی تین بڑی قوموں ، یہود ونصاریٰ اور مسلمین کی آثار کو جو انوار موسویؑ، انوارعیسویؑ، انوارِ محمدیؐ کے فیضان سے وجود یافتہ ہیں ۔ ان کے ذریعہ ایسی جامع امت کی بنیاد ڈالی جائے جو پوری دنیا کی واحد امت ہو۔ اس لئے ان تینوں مرکزی مقامات مرکز موسویت، طور سینا، مرکز عیسویت ، قدس شریف، اور مرکز محمدیت مکہ مکرمہ کی خصوصیات کا تجزیہ کرکے انھیں ایک ہی مرکزی نظام پر لاجوڑا۔ اور ان تینوں خاص خاص مرکزیتوں کو الگ الگ باقی رکھتے ہوئے بھی ایک ہمہ گیر مرکزی نظام خلافت سے وابستہـ کردیا۔ اور ان تینوں مرکزوں کی خصوصیات، ہمہ گیر تقدس وروحانیت پر رکھی۔ ہر سہ مقامات مقدسہ کی تقدیس کی تاریخی حیثیت ، شرعی نقشہ، انقلاب احوال۔بلد امین کی تاریخی حیثیت حضرت ابراہیمؑ ہاجرہ ؑاور اسماعیل ؑتینوں کا سفر حجاز، مقام آب زمزم پر تینوں کا ورود، ہاجرہ اور اسماعیل کی سکونت اور حضرت ابراہیم کا عراق وفلسطین کا سفر، فلسطین سے حجاز کے تیسرے سفر میں بیت اللہ کی تعمیر کا حکم۔طور سینین کی تاریخی حیثیت حضرت موسی علیہ السلام کا طور پر چالیس روز قیام، کلام ربانی کی گونج، موسیٰ کو شرف کلیمی، قانون الٰہی (تورات) کے الواح کی حوالگی، جنت کے ایک پہاڑ کا نام (طور) قومِ موسیٰؑ کا طور کی جانب ـقدرتی رجوع۔قدس کی تاریخی حیثیت : حضرت عیسیٰ ؑجیسے الوالعزم پیغمبر کی دعوت وتبلیغ کا مرکز۔ ہر سہ مقامات مقدسہ کی تقدیس کا شرعی نقشہمکۃ المکرمہ بلد امین کا تذکرہ زبانِ رسالت مآبؐ پر ’’إن احب البلاد الی اللہ مکۃ‘‘ (کنز العمال) اور ’’واللّٰہ إنک لخیر ارض اللّٰہ (کنزالعمال) کے الفاظ میں آیا ۔ اللہ کے لئے مکمل تواضع او رنیاز مندی کے ساتھ مکہ کی حاضری اعلان مغفرت کا سبب فرمایا گیا۔ پورے رمضان مکہ میں قیام وصیام کا بدلہ غیر مکہ کے ایک لاکھ رمضان کے برابر ہے، ہردن اور ہر رات میں ایک مغفرت اور ایک شفاعت کا اعلان اور ہردن میں گھوڑے کے دوہرے بوجھ کے برابر صدقہ کرنے کا ثواب، اور ہر دن میں ایک دعاء کی قبولیت(کنز العمال) مکہ میں انتقال سماء دنیا میں انتقال کے ہم معنی اور مکہ میں مرجانے والوں کو حق تعالیٰ کی طرف سے قیامت کے دن امن والوں میں اٹھائے جانے کی خوش خبری (تفسیر عزیزی) دی گئی ہے۔