حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ اور دعوتِ دین ابوالبشر اصلاحی سب ایڈیٹر روزنامہ ’’سازِ دکن‘‘ حیدرآباد رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَ یَسِّرْلِیْ اَمْرِیْ وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّنْ لِّسَانِیْ یَفْقَھُوْا قَوْلِیْ۔ نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ۔ حمد و ستائش ہے اس ذات برتر کے لئے جس نے اس کائنات کی تخلیق کی۔ شکر و سپاس ہے اس ذاتِ بے ہمتا کے لئے جس نے ہمیں انسان بنایا، وصفِ انسانیت سے ہمکنار کرکے اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا۔ بعدہٗ اس ذات اقدس نے ہمیں ایمان کی نعمت سے نوازا کے جس کے توسط سے ہمیں دنیا کی امامت و سیادت کی عظیم ذمے داری عطاکی گئی۔ مستحق حمد و ستائش ہے وہ ذاتِ منعم جس نے ہمیں نطق کی نعمت سے نوازا، گویائی کی صلاحیت و قوت بہم پہنچائی۔ عقل و خرد اور علم و ہدایت سے روشناس کرایا، اسی نعمت نطق و معرفت کی بناء پر ہم اپنے مافی الضمیر کی ادائیگی کرتے ہیں ۔ اسی بنیاد پر امت مسلمہ کو دعوتِ دین کا فریضہ سونپا گیا اور اعلائِ کلمۃ اللہ اور غلبۂ دین اس امت کا فرضِ منصبی ٹھہرا۔ درود و سلام ہو نبی آخر رحمۃ للعالمین حضرت محمدBپر جنہوں نے بھٹکے ہوئے انسانوں کو انسانیت سے ہمکنار کیا۔ اللہ ارحم الراحمین نے رسول اکرمؐ کو دین حق اور راہِ ہدایت کے ساتھ اسی معمورۂ عالم میں مبعوث کیا۔آپؐ کے ذریعہ دین اسلام تمام ادیان و ملل پر غالب ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو دعوتِ دین اعلاء کلمۃ اللہ اور غلبۂ دین کے لئے علم (وحی) و قلم کی جامعیت عطا کی اور اسی راہ میں نصرت و تمکین کے لئے رعب اور تلوار