حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
میں آپ کا مکتوبِ گرامی ملا۔ (واضح رہے کہ اس خط کے مخاطب ایک ایسے بزرگ ہیں جن کے اختلافات موصوف سے اس وقت آخری نکتہ تک پہنچ کر اذیت ناک بن گئے تھے) جسے میں اپنے لئے اور دارالعلوم کے لئے روحانی صحت مندی کی علامت سمجھتا ہوں ،معاملہ ہم میں سے کسی ذات کا نہیں بلکہ ہمارے اسلاف کی یادگار دارالعلوم کا ہے، ہم سب اپنی خطائوں کی معافی اللہ سے مانگیں اور کچھ مانگیں تو دعا مانگیں ۔ ہم سب کو توفیق نصیب ہو اور آخرت کی جواب دہی سے نجات ملے، زندگی کی آخری آرزو اور آخری دعا یہ ہے کہ دارالعلوم کا پہلا رنگ جس میں روحانیت تھی، خلوص تھا اور سب ایک تھے اور فیصلے ایک رائے سے ہوتے تھے پھر بحال ہوجائے۔ ؎ آسمان ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے سبزۂ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے اللّٰھم اغفرلہ وارحمہ …………………………………………… (۱)سید محبوب رضوی، تاریخ دارالعلوم دیوبند، ص:۲۸، ج۱ (۲)ایضاً،ص: ج۱،ص:۴۳۱ (۳)ایضاً،ص: ج۱،ص:۴۲۵ (۴)حضرت شاہ ولی اللہؒ، حجۃ اللہ البالغہ، ج۱، ص: ۱۱۹ (۵)سید محبوب رضوی، تاریخ دارالعلوم دیوبند، ج۱،ص:۲۷۹ ……v……