حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ادارہ کے مقدس بانی نے اس کے چلانے کے غرض سے جو اصول مقرر فرمائے اور تحریر کردئیے تھے ان کا بھی مختصراً تذکرہ آجائے اس کو یہاں منہج کا نام دیا ہے۔ حضرت نانوتویؒکے مقرر کردہ ان اصول ہشت گانہ سے اب شاید ہی کوئی وابستگانِ دارالعلوم میں سے ناوافق ہوگا جو موصوف نے بطور اصول موضوعۃً یا دستور العمل کے مقرر فرمائے تھے۔ غالباً اسی لئے زبانی اظہار و بیان پر اکتفا نہیں کیا گیا تھا بلکہ تحریری شکل میں منضبط فرما کر گویا انہیں رجسٹرڈ کر دیا تھا، عبارت کا طرز صاف بتا رہا تھا کہ ان کے اصول کے اندر دارالعلوم کے چلانے کا دائمی طریقۂ کار بیان کیا گیا ہے، ورنہ ان سے انحراف ہونے کی شکل میں ، زوال کی پیشین گوئی نہ ہوتی (حالیہ واقعات نے تو عملی طور پر ان کی دائمی بلکہ الہامی ہونے کا ثبوت فراہم کر دیا) یہاں ان تمام اصولوں کے ذکر کی چنداں ضرورت نہیں معلوم ہوتی اس لئے بس چند کے بیان کرنے پر اکتفاء کیا جاتا ہے۔ جن چند اصولوں کے ملحوظ نہ رکھنے پر اس میں جو پیشین گوئی کی گئی ہے وہ پوری ہوتی صاف نظر آرہی ہے اس قبیل کا ایک اصول یہ ہے۔ مشیرانِ مدرسہ (ناکہ حاکمانہ مدرسہ) کو ہمیشہ یہ بات ملحوظ رہے کہ مدرسہ کی خوبی اور خوش اسلوبی کو اپنی بات کو اونچی نہ کی جائے خدانخواستہ جب اس کی نوبت آئے گی کہ اہل مشورہ کو اپنی مخالفت رائے اور اوروں کی رائے کے موافق ہونا ناگوار ہو تو پھر اس مدرسہ کی بنیاد ہل جائے گی۔ غور کیا جائے کیا حالیہ فتنے میں رونما ہونے والے افسوسناک بلکہ شرمناک واقعات کی ایک اہم بڑی وجہ یہی نہیں ہوگی کہ بعض مشیرانِ مدرسہ (ناکہ حاکمانہ) نے اپنی بات کو اونچی کی اور اپنی مخالفت رائے اور اوروں کی رائے کے موافق ہونا ناگوار ہوا؟ ان اصول ہشت گانہ میں ایک یہ ہے۔ یہ بات بہت ضروری ہے کہ مدرسین مدرسہ باہم متفق المشرب ہوں اور مثل علماء روزگار خود ہوں اور دوسروں کے درپے نہ ہوں ، خدانخواستہ جب اس کی نوبت آئے گی پھر مدرسہ کی خیر نہیں ۔ کیا یہ مقام حیرت بلکہ عبرت نہیں ، کیا حالیہ ہنگامے کے دوران بعض مدرسین خود بینی اور خود سری کی آخری حد تک پہنچ کر کیا دوسروں بلکہ خود مہتمم تک کے درپے آزار نہیں ہوگئے تھے؟ تو پھر ایسی صورت میں کیا مدرسہ کی خیر کی امید جاسکتی ہے؟ ہم یہاں ان اصولوں میں سے صرف ایک کے پیش کرنے کی اور اجازت چاہیں گے جو یہ ہے۔ اس مدرسے میں جب تک آمدنی کی کوئی سبیل یقین نہیں جب تک یہ مدرسہ انشاء اللہ بشرط توجہ الی اللہ