حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مشرب سے مراد جیسا کہ دستور کی عبارت میں گذرا ان دونوں (حضرت نانوتویؒ و حضرت گنگوہیؒ) کا خاص زاہدانہ، متوکلانہ، متصوفانہ یعنی احسانی رنگ ہے جسے صاحب ’’مسلک دارالعلوم‘‘ نے دوسری جگہ ’’مشرباً صوفی‘‘ سے تعبیر کیا ہے، ایک موقع پر اس کی تفصیل یہ کی ہے، سلاسل علمیہ اور سلاسل فقہیہ کے ساتھ سلاسل صوفیہ (احسانی نسبت) کو بھی جمع کر دیا ہے۔ ایک کے مرجع الامر شاہ ولی اللہؒ تھے اور دوسرے کے حضرت جھنجھانوی خلیفۂ مجاہد اعظم حضرت سید احمد شہیدؒ) کے خلیفۂ اعظم حاجی امداد اللہ تھے (جس کی وجہ سے) سند حدیث کے ساتھ سند خلافت باطنی نقشبندیت کی لائن سے مجددی (یعنی پیرویٔ سنت اور سید احمد شہیدؒ کے (جذبۂ) اعلاء کلمۃ اللہ کی روح بھی راسخ رہی، اس (مشرب میں ) ہر (دینی) فتنہ کی مدافعت بھی داخل ہے، خواہ وہ (فتنہ) نقل و روایت کی راہ سے آیا ہو بے لگام عقلیت (نیچریت) کی راہ سے (اس فتنہ نے) خواہ شرک و بدعت کا روپ دھارا ہو یا الحاد و بے دینی اور آزاد خیالی کا، (ان سب باتوں کے ساتھ دارالعلوم کا مشن) تمام مسلک حقہ (بالخصوص ہندوستان کے) واہل مسالک کو باہم جوڑنا ہے۔ اوپر کی تفصیلات سے یہ حقیقت بھی آشکارا ہوجاتی ہے کہ ’’دیوبندیت‘‘ کوئی نیا مذہب یا فرقہ نہیں ہے بلکہ وہ مسلک اہل سنت والجماعت کا ایک مرقع ہے، چنانچہ شاعرِ مشرق ڈاکٹر سید محمد اقبال مرحوم ( کہ جن کی دینی حمیت اور وسعت نظر نیز محبت رسولؐ معلوم و معروف ہے) سے جب کسی شخص نے اس بارے میں سوال کیا تو فرمایا ’’دیوبندیت‘‘ نہ مذہب ہے نہ فرقہ بلکہ ہر معقول دیندار کا نام دیوبندی ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یا یوں کہہ لیجئے کہ حقیقی دیوبندی کی پہچان مولانا طیب صاحبؒ ہی کے الفاظ میں یہ ہے کہ آدمی میں علمی وقار، استغنا، فروتنی… ایثار و زہد (صفات جمع ہوتی ہیں ) لیکن کبرو نخوت (نہیں ہوتی) اور نہ ذلت (کہ عزت نفس پامال کرلیں ) جہاں یہ علم و اخلاص کی بلندیوں پر پہنچ کر عوام سے بلند ہوجاتے ہیں وہیں تواضع کی وجہ عوام میں ملے بھی رہتے ہیں ، مجاہدہ وہ مراقبہ کی وجہ سے خلوت پسند ہونے کے ساتھ مجاہدانہ و غازیانہ نیز قومی خدمات کے جذبے سے شرشار بھی ہوتے ہیں ۔ (ان کے نزدیک) محدث ہونے کے معنی فقیہ سے لڑنا یا فقیہ ہونے کے معنی محدث بیزار ہونے، یا صوفی ہونے کا مطلب متکلم دشمنی یا علم کلام میں مہارت کا تقاضا تصوف بیزار نہیں ہے بنا بریں (دینی شعبہ کے تمام اربابِ فضل و کمال (کیا محدثین متکلمین ، کیا فقہا و صوفیہ، کیا اصولیین و منطقیین اور کیا امراء و خلفاء) ان کے یہاں سب واجب الاحترام ہیں لیکن ان تمام شعبوں میں سب سے زیادہ اہمیت اس جماعت کے نزدیک تعلیم علم نبوت کو حاصل ہے۔(۳) دارالعلوم کے مسلک و مشرب کی قابل لحاظ حد تک تفصلات بیان میں آجانے کے بعد مناسب ہوگا کہ