حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
تعارف کا ذریعہ ثا بت ہو ئی۔ دارالعلوم نے آپ کے سا ٹھ سالہ دور میں غیر معمولی تر قی کی اور ہر شعبہ کا میابی کی انتہا ئی معراج پر پہنچا۔ اجلاس صد سالہ کی بے مثال کا میابی کاسہرا آپ ہی کی کا میاب قیادت کے سر ہے، اس اجلا س نے دشمنان ِحق کے دلوں پر لا زوال صداقت اسلامی کی دھاک بٹھا دی ۔ اجلاس کی کا میابی کے بعد یہ عظیم دینی او ر ملی ادارہ جن آز ما ئشوں میں گر فتار ہو ا ، اگر وہ نہ ہو تا تو دارالعلوم ایک نئے دور ترقی میں داخل ہو جا تا ،اور مسلمانان عالم کی دینی اور سما جی ضرورتوں اور مشکلا ت میں عصر حا ضر کے تقا ضوں کے مطابق رہنما ئی کا فر ض ادا کر تا ، جس طر ح دارالعلوم نے ما ضی کے ہر انقلاب کا چیلنج قبول کر کے مسلما نوں کی دینی او رملی رہنما ئی کا فر ض انجام دیا ہے، نئے تعمیری مقا صد کے لئے اور وہ بھی ملی امتحان کے نا زک دور میں دارالعلوم جیسے دینی ادارہ کو مضبو ط اور مستحکم قیا دت کی ضرورت تھی اور اس کے لئے ابھی انتظا ر کر نا ہو گا اور دیکھنا ہو گا۔ ’’صلا ئے عام ہے یا ران نکتہ داں کے لئے‘‘ حکیم الاسلا مؒ نے علمی اور روحانی سر گر میوں اور دارالعلوم جیسے بین الا قوامی ادارہ کے کا میاب اہتما م کے ساتھ سا تھ ہندوستانی مسلما نوں کی نشاۃ ثا نیہ کی جدو جہد میں بھر پو ر حصہ لیا ۔ آپ نے جماعت شیخ الہند کے شا نہ بشانہ ۱۹۴۷ء کے ہمت شکن حالا ت کے اندر ملی تعمیری کا موں میں قا ئدانہ شر کت فر مائی۔ عو امی تقریر وں اور خطبات کے ذریعہ مسلمانوں کے اند ر اجتما عی حوصلہ پیدا کیا ،مو لا نا ابو الکلا م آزادؒ، مفتی کفایت اللہ ،مولانا احمد سعیدؒ اور مولا نا حفظ الر حمنؒ کے رفیق کا ر کی حیثیت سے احیا ئے ملت کی تحریک میں معاون و مدد گار رہے۔ دینی تعلیمی تحریک کے سلسلے میں آپ کے فا ضلا نہ خطبات ہمیشہ روشنی دیتے رہیں گے۔ ہند وستان کے قو ی سیا سی حلقوں نے سیکو لر ہندوستان کی تعمیر و ترقی کے معاملہ میں آپ کے رہنما ئی سے زبر دست فا ئدہ اٹھا یا ،اس سلسلہ میں مذہبی پیرایہ کے اندر فر قہ پر ستی کے خلا ف حضر ت حکیم الاسلام ؒنے اہم کتا بیں چھو ڑی ہیں ،جو ہندوستان جیسے ملک میں دینی تعلیم و دعوت کا کا م کر نے والوں کے لئے مشعل ہدایت ہیں ۔ ہندوستان میں بعض نام نہاد تر قی پسند مسلمان مسلم پر سنل لا ء کے خلا ف شکوک و شبہات پیداکر تے