حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
نے فتح کر لیا۔ جن لوگوں نے محمد کو مکہ سے نکالا تھا انہیں معاف کردیا اور مکہ میں رہائش اختیار نہیں کی۔ پوپ کو ئی ایسی مثال یوروپ، انگلینڈ اور امریکہ کی ایسے دے سکتے ہیں آپ فرماتے ہیں کہ ’’مکہ کے مقدس ہونے کے لئے آیات و روایات کی روشنی میں یہ خلاصہ کافی ہوگیا کہ وہ اللہ کا محبوب ترین شہر ہے۔(۳۳) قدس کے بارے میں لکھتے ہیں ’’اسی طرح قدس کا شہر جو بیت المقدس کے نام سے معروف ہے بے شمار تقدیسی خصوصیات کا حامل ہے جن سے احادیث نبوی بھری ہوئی ہیں (۳۴)۔ اسی طرح طور سینا بھی اپنی خصوصی برکات کے لحاظ سے ایک پُرعظمت مقدس مقام ہے(۳۵)۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں بھی عہد وسطیٰ میں جو مساجد تعمیر ہوئیں ان کی بھی تاریخ مندرجہ ذیل مصرعوں سے نکالی۔ اورنگ زیب کے امیر خلیل اللہ خاں نے ایک مسجد اجمیری گیٹ، دہلی کے نزدیک تعمیر کی اس کی تاریخ مندرجہ ذیل مصرعہ سے نکلتی ہے: ’’کرد کعبہ بنا خلیل اللہ‘‘ ایک مسجد شاہ جہاں آباد کے باہر تعمیر ہوئی وہ دائی والی مسجد کہلاتی ہے اس کا قطعہ تاریخ ہے: ’’گشہ آباد کعبہ دیگر‘‘ شاہ جہاں آباد میں سہ راہہ بیرم خاں میں حکیم بوعلی خاں نے ایک مسجد تعمیر کرائی اس کا قطعہ تاریخ ہے : ’’بناشد مسجد اقصیٰ ثانی‘‘ شاہ جہاں آباد میں سعید الدولہ ایک مسجد تعمیر کرائی اس کا قطعہ تاریخ ہے: ’’مثنہ کعبہ عالی بناشد‘‘ نواب سعادت خاں جو نواب صفدر جنگ کے چچا تھے انہوں نے حویلی نواب وزیر احمد شاہ کے عقب میں ایک مسجد تعمیر کرائی اس کا مصرعہ تاریخ ہے : ’’کعبہ ثانی بنامی بوسیدبنا کرم‘‘ متھرا روڈ پر ایک مسجد تعمیر ہوئی اس کا مصرعہ تاریخ ہے: ’’خانہ کعبہ قبلۂ اقدس‘‘ حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ میں جو مسجد تعمیر ہوئی اس کے کتبہ پر یہ تحریر ہے: سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصٰی۔ راہ سید حسن رسول نما پر ایک مسجد تعمیر ہوئی اس کا مصرعہ تاریخ ہے: ’’مسجد اقصیٰ است ہا کعبہ کرم‘‘