حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
ہندوستان میں عہد وسطیٰ میں تعمیر شدہ مساجد کے یہ مصرعے ان حضرات کے کعبہ اور مسجد اقصیٰ سے قلبی لگائو کی نشانی ہیں اور دوسری طرف غیر رسمی طور پر دن میں پانچ مرتبہ جب نمازیوں کی نگاہ ان کتبات اور خاص کر ان مصرعوں پر پڑے گی تو یاد دہانی کا ذریعہ ہے۔ مولانا محمد طیب صاحبؒ نے جن باتوں کی طرف مقدمہ میں اشارہ کیا ہے اور خاص کر ’’شاید ان تفصیلات سے اکثر و بیشتر حضرات بھی واقف نہیں شاید عہد وسطیٰ میں لاعلمی کی یہ حد نہ رہی ہو اس لئے کہ یہ مصرعے ان کی اہمیت و مرکزیت کی یاد دہانی کرا رہے تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ ہندوستان و پاکستان کا مسلمان اس زبان سے ناواقف ہوتا جارہا ہے کہ جس زبان میں اسلامی تہذیب و ثقافتی سرمایہ موجود ہے۔ مخطوطات، دستاویزات اور کتبات زیادہ تر فارسی و عربی زبان میں ہیں لیکن اب نئی نسل اس زبان سے واقف نہیں ۔ مدارس میں عربی تو پڑھائی جاتی ہے لیکن فارسی نہیں پڑھائی جاتی جب کہ ہندوستان میں اسلام پر زیادہ تر سرمایہ فارسی زبان ہی میں کتابوں کی شکل میں موجود ہے۔ خلاصہ مقالہ کے تحت مولانا فرماتے ہیں ’’حجاز مرکز امن و عبادت ہے شام مرکز سیاست و شوکت ہے اور مصر مرکز عسکریت و قوت ہے اور پھر ان تینوں پر ایک عالمی اجتماعی نظام بنام’’خلافت‘‘قائم کر دیا ہے تاکہ ان سب کا اجتماعی نقطہ فکر اور مرکز عمل ایک رہے(۳۶)۔‘‘ لیکن ہم نے غلطی یہ کہ اس خلافت کو ملوکیت میں تبدیل کردیا۔ لہٰذا ہماری پہلی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ موروثی ملوکیت کو جن جن مسلم ممالک میں ہے اسلامی جمہوریہ میں تبدیل کیا جائے تب ہی ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ میں مولانا کی اس رائے سے اتفاق کرتا ہوں کہ ’’اگر مسلمانوں اور بالخصوص عربوں نے اب بھی حجاز و شام اور مصر کی دینی مرکزیت کو نہ سمجھا اور ان کی دینی حیثیت کو لے کر کھڑے نہ ہوئے بلکہ بدستور مغربی شاطروں کی سیاسی چالوں اور لفظی فریب بازیوں یا گیدڑ بھبکیوں میں آتے رہے تو ان مقامات کا انجام تو جو بھی کچھ ہوگا وہ ہو رہے گا لیکن خود عربوں کی پوری زندگی لاعلاج خطروں میں گھر جائے گی(۳۷)۔ لیکن میری ناقص رائے میں پہلے ہمیں ملوکانہ، جاگیردارانہ اور زمین دارانہ نظام چھوڑنا ہوگا اور اس کی جگہ اسلامی جمہوری نظام کو اپنانا ہوگا تب ہی ہم اپنے سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی مقاصد کے حصول میں کامیاب ہو سکیں گے۔ ………………………………… (۱) حضرت مولانا محمد طیب قاسمیؒ، مقامات مقدسہ ،ص:۷ (۲) کیفیات و مکافات گوڑ اور لکھنوتی، مخطوطہ خدا بخش لائبریری، پٹنہ (۳)تاریخ آگرہ، مخطوطہ خدابخش لائبریری، پٹنہ (۴)تفریح العمارات ، آگرہ۔ مخطوطہ خدا بخش لائبریری، پٹنہ (۵)سیر المنازل مخطوطہ، نیشنل آرکائوز آف انڈیا، نئی دہلی