حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اس تاریخی واقعہ سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تحفظ ختم نبوت کی کوئی نشست حکیم الاسلامؒ اور ان کے برادر خوردار کی تلاوت یا تقریر سے خالی نہیں جاتی۔ ختم نبوت کے تحفظ کی ہمہ جہت خدمت میں دونوں برادران پیش پیش ہوتے ہیں ۔ جو اس موضوع سے ان کی دلچسپی کی ایک بین دلیل ہے۔ تحفظ ختم نبوت کے میدان میں خاص اس نام سے تو نہیں لیکن دیگر موضوعات پر تصنیفات و مضامین کی شکل میں حضرت حکیم الاسلامؒ کی خدمات منظر عام پر داد و تحسین حاصل کرچکی ہیں ۔ آپ کی تحریر عشق نبویؐ سے سرشار اور طرز تحریر کس قدر دل کش ہوتی اور اپنے اندر جاذبیت و معنویت رکھتی ہے کہ فاتح رِبْوَہْ، سفیر ختم نبوت، استاذ محترم حضرت مولانا منظور احمد صاحب چنیوٹی نوراللہ مرقدہٗ نے جب ’’مرزائیت کے زریں اصول‘‘ پر نظر ثانی فرمائی تو مسئلہ ختم نبوت کی وضاحت میں ایک موقع پر حضرت حکیم الاسلام کی ایک مقبول عام تصنیف ’’آفتاب عالم‘‘ کا ایک پورا اقتباس حضرت حکیم الاسلامؒ کے ہی حوالہ سے اپنی کتاب میں شامل فرما دیا جس کا ایک ایک لفظ اور ہر ہر جملہ کی ترتیب جہاں عشق نبوی Bکی خوشبو ٹپکتی ہے وہیں عدم اجراء نبوت کی دلیل بن کر مرزائیوں کے سینہ پر برق تپاں کی طرح گرتی اور مرزائیوں کے مکرو فریب کے سارے تانے بانے خاکستر کرتی نظر آتی ہے۔ ایک طرح حضرت چنیوٹی نے اپنی مسلمہ تاریخی کتاب میں شامل کرکے اس اقتباس کو بھی تاریخی حیثیت کا حامل بنا دیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے ’’تشبیہ کی وجوہات‘‘ عنوان کے تحت تحریر فرماتے ہیں : ’’حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب قدس سرہٗ نے تشبیہ کی چند وجوہات ذکر کی ہیں ۔ وہ ہدیۂ قارئین ہیں ۔ (۱) جس طرح دنیا کی مادی زندگی، کون و مکان کی روشنی، حرارت، زندگی کے لوازمات، نباتات کی نشوو نما، سورج کے وجود کے ساتھ مشروط ہے اسی طرح روح کی نشوو نما، حرارت ایمانی، علم، اخلاق، معرفت الٰہی، قلبی و ارادات کی گرم بازاری بھی صرف آنحضرتB کی وجہ سے ہے۔ (۲) جس طرح مادی آفتاب کے لئے ایک محور کی ضروری ہے جس پر وہ حرکت کرے اور وہ فلک ہے اسی طرح روحانی آفتاب کے لئے بھی نبوت کا آسمان مرکز اور محور ہے۔ (۳) جب سورج نہیں رہتا تو اندھیرا چھا جاتا ہے۔ مصنوعی روشنیاں اندھیرا دور نہیں کر سکتیں ۔ جب تاریکی بہت ہوجائے تو ستارے نکلتے ہیں ۔ پورا آسمان جگمگا اٹھتا ہے۔ پوری کائنات میں ہلکی روشنی آجاتی ہے پھر سورج نکلتا ہے تو اندھیرا مکمل طور پر بھاگ جاتا ہے۔ بعینہٖ اسی طرح جب کائنات میں ظلم، شرک،