حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
فقہ کے بے اعتبار بنانے کی مہم شروع کردی تاکہ اہلِ حق اگر اصول سے نہیں ہٹے تو کم از کم اس حیلہ سے عملی فروعات ہی پر سے ہٹ جائیں حتی کہ فقہی مسالک کے اختلافات کو بصورتِ نزاعات اجاگر کرکے جدال و قتال کے فتنے کھڑے کیئے تاکہ امت کمزور پڑ جائے اور اہل حق مغلوب ہو جائیں ، بنیاد وہی ایک تھی کہ انھوں نے عقل کو نقل پر حاکم مان کر مسائل کا فیصلہ اپنی جزوی عقلوں کے تحت رکھا تا کہ اگر اصول کو مضمحل کرنے میں وہ کامیاب نہیں ہوئے تو کم از کم فروعات فقہیہ ہی کوناقابلِ التفات بنا دیں تا کہ اہلِ حق پر یہ الزام عائد کیا جا سکے کہ وہ خلافِ عقل اور خلاف ِ قیاس راہوں پر چل رہے ہیں اور ان کا پورا دین معاذ اللہ غیر معقول اور ناقابلِ قبول ہے لیکن انھیں اس کا پتہ نہیں تھا کہ اس پورے دین فطرت میں عقلِ کلی بطور روح کے دوڑی ہوئی ہے اور جیسے وہ بے ریب طریقہ پر نقلِ صحیح کے ساتھ دنیا میں آیا ہے ایسے ہی عقلِ سلیم کی روشنی بھی ساتھ لے کر آیا ہے اور اس میں فہم و بصیرت اور عقل و فراست کے ایسے جوہر فرد موجود رہتے آرہے ہیں جو اس دین کی معقولیت سے نمائشی عقلوں اور فرضی دینوں کی قلعی کھول سکتے ہیں چناں چہ فقہی مسائل پر زد پڑتے دیکھ کر اربابِ فقہ آگے بڑھے اور انھوں نے فقہی فروعات اور استنباطی مسائل میں جہاں نقول کے مآخذ پیش کیے وہیں عقلی دلائل کو بھی ان کے دوش بدوش لاکر کھڑاکردیا ، ہدایہ اور بدائع الصنائع جیسی لطیف کتابیں معرض وجود میں آئیں جن میں ہر ہر فقہی مسئلہ کے لیے دلائل نقلیہ کے ساتھ دلائلِ عقلیہ کا عظیم ذخیرہ بھی فراہم کردیا گیا جس سے فقہی فروعات اور استنباطی مسائل میں بھی نصوصِ فقہیہ کے ساتھ عقلی براہین کی تدوین کا آغاز ہوگیا اور بابِ دین میں علی الاطلاق نقول کے ساتھ عقلی استدلال کی راہیں ہموار ہوگئیں حتی کی رفتہ رفتہ دین میں عقلی مصالح اور اسرار دین نے ایک مستقل موضوع کی شکل اختیار کرلی، جس سے معاندین دین اور فرقِ باطلہ کا یہ خیال کلیۃً غلط ثابت ہوگیا کہ دین عقلی مصالح سے خالی یا عقلی استدلال سے عاری ہے، ساتھ ہی وہ اس سے بھی مایوس ہوگئے کہ محض اپنی عقلی وسوسہ اندازیوں سے وہ بابصیرت ایمان داروں کے ایمانوں پر کوئی ڈاکہ ڈال سکیں گے جس سے وہ تردد میں پڑکر اپنے ایمانی موقف سے ہٹ جائیں لیکن یہ تمام عقلی براہین ابھی تک اپنے اپنے مسائل کے ضمن میں منتشر تھے اور جس فن کا جو مسئلہ بھی مدعیانِ عقل کے یہاں ہدف بنا اسی فن میں اربابِ فن نے اس مسئلہ کو دلائلِ عقلیہ کے ساتھ ثابت کرتے ہوئے مخالف اتہامات کو رد کردیا جس سے یہ معقول دلائل مختلف فنون میں بذیل مسائل بکھرے ہوئے تھے اور اپنے اپنے متعلقہ مسائل کے سلسلہ سے مختلف فنون میں جمع ہوتے رہے خود ان کا اپنا کوئی مستقل فن نہ تھا کہ اس میں اپنے اصول وقواعد کے ساتھ مرتب طریق پر جمع ہوں اور ایک منظم فن کی صورت اختیار کرکے انضباط کے ساتھ مدافعت یا حملہ کرسکیں ، جس