حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
کے مسلمات اور نئے نئے انکشافات ہی کے اصول سامنے لا کر اسلام کی صداقت کا لوہا منوا سکتی ہے اور جس میں حقیقی طور پر اتمامِ حجت کی شان موجود ہے۔‘‘(۱۶) آگے نہایت وضاحت کے ساتھ چند ہی سطروں میں حکمت قاسمیہ کی خصوصیات اور امتیازات پر روشنی ڈالتے ہیں : ’’یہ حکمت گو اپنی معقولیت اور شیوہ بیانی کے لحاظ سے و اضح سلیس اور دلوں میں اتر جانے والی حقیقت ہے اور اس کی تاثیرات و تصرفات گو آفتاب سے زیادہ روشن اور اغیار اور اغیار نما اپنوں تک پر اثر انداز ثابت ہوئی لیکن پھر بھی مضامین کی دقت اور مستفیدین کی استعدادوں کی قلت کو اور زیادہ بڑھا دیا ہو کچھ علمی حلقے اس سے دہشت زدہ نظر آتے ہیں بل کہ ان بلندپایہ اور گہری حقائق کی نسبت سے بعض قلیل المناسبت علماء بھی اس سے بھاگتے ہوئے محسوس ہوئے لیکن حکمت بہر حال حکمت ہے اور مسائل کی نسبت سے گو دلائل مشکل بھی ہوتے ہیں بالخصوص جب کہ وہ فلسفیانہ اور گہرے حقائق پر مشتمل ہوں لیکن سطح پسند لوگوں کی وحشت سے اہلِ فہم نہ کبھی متاثر ہوئے نہ ہوں گے اور نہ ہی ان کی طلب حکمت کی دوڑ کسی دور میں بھی ختم ہوگی، کلام کی دقت یا رفعت کا تقاضہ اسے حل کرنا ہے نہ کہ اس سے بھاگنا۔ دنیا جانتی ہے کہ اس دقت کے باوجود اس سے کامیاب ہونے والے کامیاب ہوئے اور انھوں نے ہزاروں کو کامیابی کی منزل تک پہونچایا۔‘‘ (۱۷) جیسا کہ ابتدائی سطور میں عرض کیا گیا کہ دیوبندی مکتبۂ فکر کا امتیاز یہی حکمت قاسمیہ ہے، اکابرِدیوبند نے اسی سے کام لے کر کتاب و سنت کی تفہیم و تشریح کا کام لیاہے۔ اس سلسلہ میں حضرت حکیم اسلامؒ فرماتے ہیں : ’’جماعت ِ دارالعلوم اور علماء میں ہزاروں ہزار نکلیں گے جنھوں نے اس حکمت سے سبق لیا لیکن خصوصیت سے جن حضرات کو اس حکمت سے خاص مناسبت اور گرویدگی تھی ان میں پہلے طبقہ میں حضرت اقدس مرشدی و مرشد عالم شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ ہیں جن کے درسِ حدیث کا طغرائے امتیاز ہی یہ علوم ِ قاسمیہ تھے، آپ اس حکمت کا ایک نہایت گہرا ظرف اور اس کے اولین ترجمان تھے، انھیں ان علوم ومعارف کے لحاظ سے قاسمِ ثانی کہا جانا ایک واقعی حقیقت ہے، حسب ِ روایت حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ آپ نے حضرت ِ والا کی بعض ادق کتابیں جیسے آبِ حیات وغیرہ حضرت والا سے درسا درساً پڑھی تھیں اس لیے ان بدیہیات قاسمیہ کی جو ترجمانی آپ فرما سکتے تھے وہ اوروں سے ممکن نہ تھی، دوسرے ترجمان ِحکمت اس طبقہ کے ایک فرد کامل حضرت اقدس مولانا سید احمد حسن امروہی رحمہ اللہ تھے جن کی درسی