حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ہیں اور اصول اتحاد وحدت کی بنیاد ہے اس کا قدرتی تقاضہ ہے کہ جب ہر جماعت کو اصول کی ترازوں میں تولا جائے گا اور اصول قابل قبول ہوتے ہیں خواہ کوئی جماعت پیش کرے تو ہر جماعت کی خوبیاں سامنے آئیں گی اور جب اصول کو سمجھایا جائے گا تو غیر معقول جزئیات کو خود آپ کو رد کرنا نہیں پڑے گا بلکہ یہ مبتلا خود ہی انہیں چھوڑنے پر مجبور ہو جائے گا پس بجائے اس کے کہ آپ جزئیاتی رد و قدح اور بحث و مناظرہ میں پڑیں جس اختلافی صورت پیدا ہو اور جماعت ان ناکارہ جزئیات میں اور زیادہ مضبوط بنے یہ بہتر ہے کہ آپ کے کہنے کے بجائے وہ خود ہی اپنی برائیوں کو سمجھے اور ان کی ممنون ہو یہ کہ آپ نے اس کی بہت سی خرابیاں چھڑا دیں ۔ (۱۱) حکیم الاسلامؒ کے اچھوتے اسلوب بیان اور فکری معنویت کے یہ چند گوشے بطور مثال آپ کے سامنے آئے ورنہ آپ کی گراں قدر تصنیفات اور خطبات کی ایک ایک سطراس باب میں آپ کی انفرادیت کاثبوت پیش کرتی ہے۔ بخشے ہے جلوۂ گل ذوق تماشا غالبؔ چشم کو چاہیے ہر رنگ میں وا ہوجانا …………………………………………… (۱) مولانا فاروق قاسمی، معارف حکیم الاسلام، ص: ۳۳۱- ۳۳۳ (۲)ایضاً، ص: ۴۵۶ (۳)ایضاً، ص: ۴۹۵ (۴)ایضاً، ص: ۵۱۱ (۵)ایضاً، ص: ۸۶ (۶)ایضاً، ص: ۳۲۹ (۷)ایضاً، ص: ۵۱۲ (۸)ایضاً، ص: ۲۵۲ (۹)ایضاً، ص: ۳۰۵ (۱۰)ایضاً، ص: ۵۲۳ (۱۱)ایضاً، ص: ۵۴۵ ……v……