حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
راہ کو حق کی ہدایت کے راستہ پر لاتاہے، کوئی اپنے قلم کی سحر طرازیوں عوام کی اصلاح کرتا ہے اور کوئی دعوت و تبلیغ کے ذریعہ تقریر کا راستہ اختیار کرتا ہے لیکن اگر حق تعالیٰ کی جانب سے یہ تینوں ملکات کسی ایک شخصیت میں ودیعت کردئیے جائیں تو اس کی جامعیت اور اکملیت تو مسلم ہے ہی لیکن دعوت و تبلیغ جیسے عظیم ترین مقصد میں کامیابی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ لاریب کہ حضرت حکیم الاسلام نوراللہ مرقدہٗ مسندِ رشد و ہدایت کے اسی اعلیٰ ترین مقام پر فائز تھے آپؒ پاک باطن، پاکیزہ روح، روشن ضمیر اور چودہویں صدی میں نقشبندیت کے بدر میر تھے۔ ان کی شخصیت مختلف گوشوں اور مختلف علمی و دینی پہلوئوں پر محیط ہے۔ نیز شخصیت کا ہر پہلو قابل رشک اور قابل فخر و مباہات ہے، ہر جہت آپ کی فکری و علمی صلاحیتوں کی روشنی کا نور دکھائی دیتا ہے۔ آپ چلتے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ بشکل انسان کوئی قدسی زمین پر قدم رنجا ہے۔ قدموں کی چاپ اتنی دھیمی کہ احساس بھی نہیں ہوتا تھا۔ حکیم الاسلامؒ کے علمی رشتوں کا ایک سلسلہ اگر امام العصر سیدنا محمد انور شاہ کشمیریؒ سے جڑا ہوا تھا تو دوسرے کا تعلق مفسر قرآن اور شان قاسمیت کے عکس جمیل حضرت اقدس علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور علامہ ابراہیم بلیاویؒ اور مولانا حسین احمد مدنیؒسے مربوط تھا۔ پہلے آپ کا سلسلۂ بیعت ۱۳۳۹ھ میں حضرت الامام شیخ الہندؒ سے قائم ہوا، ان کے بعد آپ نے اپنے زمانہ کے سب ے بڑے قطب العالم حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی طرف رجوع کیا اور ان کی نگرانی میں راہ معرفت و طریقت کے اعلیٰ مدارج طے کئے۔آخر کار جب شیخ کی حقیقت آشنا نگاہوں نے مرید کے جواہر استعداد کا اعتراف کر لیا تو ۱۳۰۵ھ میں آپ کو اپنا مجاز بنا کر خلافت کے خلعت فاخرہ سے مشرف فرمایا۔ اس کے بعد حکیم الاسلامؒ اپنے چشمۂ ہدایت سے تشنگانِ قلب و روح کو سیراب فرمانے لگے اور راہ حق کے طلب گار اپنی آرزوئوں اور امیدوں کی جھلی اس خزینۂ معرفت سے بھرتے رہے اور فیض حاصل کرتے رہے۔ ملک و بیرون ملک حضرت حکیم الاسلامؒ کے مریدین و مسترشدین کی تعداد لاکھوں سے متجاوز تھے۔ جنہوں نے براہِ راست آپ کے دست حق پر بیعت ہو کر آپ کی روحانی تربیت اور ہدایت و اصلاح سے اپنی زندگی کو منور کیا اس کے علاوہ ایک بڑا طبقہ ایسا رہتا تھا جو راہ حق کے طلب گارہوتے اور بذریعۂ مراسلت آپ کی روحانی اور عرفانی تعلیمات سے ہدایت یاب ہوتے رہتے نیز رشد و ہدایت کے سلسلہ سے اللہ رب العزت نے خطابت کی خصوصی انفرادیت سے انہیں نواا تھا۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کی تبلیغی و دعوتی خطبات و