حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
خود سری نکال کر اس میں رغبت علم اور طلب علم کی شان نہ پیدا کی جائے یعنی لہو و لعب اور علم بیزاری نہ نکال دی جائے وہ طلب علم کے مقام پر ہی نہیں ہوتا اس سے اصول نکلا کہ ہر دائرہ اور بالخصوص دینی تربیت کے دائرہ میں متعلم ابتدائی کیفیت علم بیزاری اور لہو دوستی اور اس سے خود سری نہ نکال دی جائے، وہ طالب علمی کا نام ہی نہیں پاسکتا ہے جیسے بغیر سر تراشے لاقلمی سے نہیں نکل سکتی سر ترشوانے میں اب اس کا نام نہیں رہتا گویا انتساب قلم کی طرف ہوگیا اور مادۂ قلمیت اس میں آگیا تو طالب علم کو غرور ختم کردینا چاہیے کیوں کہ سر اور دماغ محل فکر ہے اس لیے دوسرے لفظوں میں اولا اس کے فہم و شعور اور فکر و تفکر کا رخ صحیح کردیتے ہیں تاکہ بے فکری اور بے توجہی یا علم سے لا تعلقی نکل جائے اور طالب علمی کا ذوق پیدا ہو جائے یہ تخلیہ ہے، قلم تراشی کا مقصدر ہوتا کہ قلم کا رخ صحیح ہوجائے اور وہ قلم ہونے کی طلب پر آجائے یہ مثال ہے اس شخص کی جو علم سے اور طلب سے دور طلب علم سے بیزار ہوتو اسے ابتداء جاہلیت اور جہالت کی رسموں سے بیزار بناتے ہیں اور طلب علم کی طرف مائل کرتے ہیں تاکہ اس کے سر میں جہالت کا جو سودا سمایا ہو اس سے وہ نکل کر طلب علم پیدا ہو جائے اور وہ طالب علمی کے مقام پرآجائے یہ اس کے رخ کو صحیح کرتا ہے وہاں چاقو سے نے کا سر قلم کرتے ہیں یہاں نصیحت وعظ یا بچہ ہو تو سرزنش کی چھری سے لہو و لعب آوارگی اور رسوم دوستی کا سر قلم کرکے اسے طلب علم کے مقام پر آنے کی رغبت پیدا کردیتے ہیں جو طلب علم کا ابتدائی مقام ہے یا طالب علمی کا ابتدائی نام ہے اس پر اگر کجی یازیغ ہوگیا تو طلب علم کی شان نہیں آسکتی خواہ مخواہ لائی جائے گی تو کج اور معکوس ہوگی جس سے نتیجہ بھی معکوس نکلے گا تو سر پھیرنے کی اصلاح حقیقتاً فہم و فکر کے رخ پھیرنے کا عمل ہے جو قلم کا ہی ابتدائی مقام ہے اس سے نکل آیا کہ طالب علم کا سر جب خودی اور ہوائے غرور سے پاک نہ کیا جائے وہ افادہ کے قابل نہیں ہوتا تیسرا درجہ قلم کے سر اور چہرہ بنانے کا ہے کہ قلم کی صورت بن جائے محض صاف شدہ لکڑی نہ رہ جائے ورنہ کتابت کیسے ہو جو صورت افادہ ہے، گویا اس کا خط بنایا جائے اس کی صورت ڈھالی جائے اس سے واضح ہے کہ مربی کے لیے وضع بھی مربیوں جیسی ہی ہونی چاہیے جو اس دائرہ کی معروف ہو وضع قطع درست نہ ہوگی تو اس کا اثر مربیوں پر نہیں پڑے گا اس سے شائستگیٔ ظاہر کا حکم نکلا، تو قلم کو شگاف دینا جسے قط لگانا کہتے ہیں کہ اس کے بغیر دو حروف نہیں لکھ سکتا جو ذریعۂ افادۂ علوم ہے یہ در حقیقت قلم کے قلب کی اصلاح ہے جو محل علم ہے اور شائستگئی ظواہر بدنی ہیئت لباس ہیئت حتی کہ معاشرتی ہیئت جیسے رہن سہن پر حاوی ہے۔ بہر حال لکڑی کی استقامت اس کی تراشی اور پھر نب بنانے سے قامت طرازی اور پھر قط زنی سے