حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
خالق کے کمالات کا موجود ہے، باطن روح میں چار عالم جمع ہیں ، عالم خیال عالم وہم عالم شہوت عالم غضب ان پر حکمراں عالم عقل، اس کا رہنما عالم شرع و وحی، خیال و وہم کی صلاح ایمان سے ہے، اور شہوت و غضب کی اصلاح عمل صالح سے ہے، یہی ہے احسن تقویم ، یہ اشارہ ہے جامعیت کی طرف اس لیے سورۂ تین میں قسم کھائی گئی جامع اشیاء کی اور ہر اگلے مقسم بہ میں جامعیت کی ترقی ہے ماقبل سے، تین جامع و نافع نباتات ہے، زیتون میں جامعیت نباتیت کے ساتھ نورانیت عنصری بھی ہے، طور سیناء میں جامعیت کے ساتھ مہبط نور ربانی ہونے کی شان بھی ہے جو نور عنصری سے کہیں بالاتر ہے، بلد امین میں جامعیت ولایت و نبوت کے ساتھ نورانیت خاتمیت بھی ہے، چوں کہ یہ چاروں مقامات محل ہیں چار نوع کے انوارات کے اس لیے ان سے اشارہ ان قدسی صفات ذوات کی طرف ہوتا ہے جو ان انوار کی جامع ہیں ، یعنی اصحاب کہف ،عیسی، موسی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔(۲) جس طرح انسانی جسم عناصر اربعہ سے مرکب ہے اسی طرح انسانی روح کی ترکیب بھی عناصر اربعہ سے ہوئی ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ روح کے وہ عناصر اربعہ کون کو ن ہیں حکیم الاسلامؒ اس کی وضاحت کچھ اس طرح فرماتے ہیں : ’’علم عمل اخلاص فکر فیہ حدیث :’’الناس کلہم ہالکون‘‘ علم کا اثر خشیت اللہ ہے’’ انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء‘‘ عمل کا اثر تہذیب نفس ہے اخلاص کا اثر تنویر قلب ہے فکر کا اثر ضیاء عقول ہے اور مجموعہ کا اثر اخلاق فاضلہ ہیں جیسا کہ مادیت کے عناصر اربعہ کا اثر اخلاق ذمیمہ میں نتیجہ یہ نکلا کہ مادی اخلاق مہلک ہیں اور روحانی اخلاق منجی ہیں کیوں کہ مادی اخلاق سے عالم میں بدامنی پھیلتی ہے اور روحانی اخلاق سے امن اور جب کہ روحانی اخلاق کی تکمیل مذہب کرتا ہے تو مذہب ہی ان کا ضامن ٹھہرا، اب آگے مذہب کے اخلاق کے درجات ہیں مذہب توراۃ نے اخلاق حسنہ سکھلائے جن کا حاصل عدل و وفاء ہے انجیلی مذہب نے اخلاق کریمانہ سکھلائے جن کا اثر ایثار اور ترجیح ہے اسلام نے اخلاق عظیمانہ سکھلائے جن کا اثر احسان و اکرام ہے اس لیے سب سے زیادہ اس کا ضامن اسلام نکلتا ہے۔(۳) ’’ادب‘‘ کسے کہتے ہیں ؟ مختلف حضرات مختلف تعریفیں ص کرتے ہیں ،ذیل کے اقتباس پر نگاہ ڈالئے اور پھر انصاف سے بتائیے کہ اس سے لطیف تعریف اور تشریح کبھی سننے یاپڑھنے میں آئی ہے؟ ’’ادب نام ہے نشست و برخاست حرکت و سکون وغیرہ میں بہترین احوال کو اختیار کرنے اور بہترین اخلاق پر عمل کرنے کا نہ کہ خود نشت و برخاست کا اس لیے کہ نشست و برخاست افعال میں سے ہیں احوال