حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
عوام میں اتنا شدید اسلامی تا ثر پیدا ہو گیا کہ ان کی تقریر امتنا عی حکم لا گو کر نا پڑا۔ حکیم الا سلامؒ کے اندازِخطاب ان کے اسلوب بیان،اور تقریر کے لب و لہجہ کو نہ الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے، نہ دوسرے کی زبان میں نقل کیا جا سکتا ہے ، وہ تما م عالم مین اپنے طر ز کے منفر د خطیب او رشر عی اسرار و حکم بیان کر نے میں حکیم لبیب تھے۔ مذہبی گر وپ اور جماعتی عصبیت سے ان کا مزاج بالکل جو ڑ نہیں کھا تا تھا، وہ سیا سی پلیٹ فا رم پر کسی زمانے میں مسلم لیگ کے حا می ضروررہے ،لیکن اس میدان میں بھی تعصب سے دان بچالینا ان کی زندہ کر امت ہے ، اسلامی فر قوں کے در میان ان کی ذا ت اتنی معتدل ،اتنی متوازن اور اتنی غیر جانب دار رہی کہ دوست دشمن سے انکی عظمت و بلند ی کے معترف تھے۔ جما عت اسلامی پر علماء دیو بند کی نکیر بلکہ سیا سی محاذ آرائی کی وجہ سے شدید تنقید وتحریر کے طویل دور مین حضرت مہتمم صاحبؒ کی شخصیت افراط وتفریط سے کبھی آلودہ نہیں رہی اور یکساں طور پر ہر حلقے میں قا بل احترام بزرگ کی حیثیت سے جانے پہچانے جا تے رہے۔ سیا سی ذہن و شعور کو خدا ہدایت دے کہ اسنے انسانوں کو اتنے مختلف خانوں میں با نٹ دیا ہے کہ ان کا ایک انسانی شرافت اور صالح قدروں کے پیکر میں سمٹ آنا ایک مشکل اور دشوار کا م بن گیا ہے، تاہم حضرت مہتمم صاحبؒ کی شخصیت مستثنیا ت میں سے ہے کہ سیا سی دائرہ بندیوں میں بھی آپ اپنی علیحدہ شان اپنا منفر د وقار قائم رکھنے میں کا میا ب رہے اور کسی سیا سی جما عت کو آپ کے قو ل و فعل سے کبھی کو ئی شکا یت پیدا نہیں ہو ئی۔ جو ن ۱۹۷۵ء تا ۱۹۷۷ء ایمر جنسی کے تا ریک دور میں فیملی پلا ننگ کے مسئلے نے جہا ں عوام کو جھنجھوڑ رکھا تھا ، وہیں علما ء اس کے جو از و عدم جواز میں دو انتہا ئی رخ پہ جا رہے تھے، عین اس وقت آپ نے اس مسئلہ کو اجتہا دی مسئلہ قرار دیکر اہل علم و دانش کے لئے غو ر و فکر کی راہ کھو ل دی تھی، اور اب آئند ہ جب بھی اس مسئلہ پر قطعی فیصلہ ہو گا اس میں مہتمم صاحبؒ کے فکر و خیا ل کی روشنی ضرور پا ئی جا ئیگی۔ حضر ت مہتمم صا حبؒ کے گنگا جمنی مزاج نے دارالعلوم دیو بند کے مسلک اعتدال اور سا ری دنیا میں اسکے بزرگوں کی قابل تقلید مثال کو استحکا م بخشا ہے اور دلوں کی گہر ائیوں میں اسکے واسطے جگہ بنا ئی ہے اب آپ ہی کی شخصیت پند رہویں صدی کے آغا ز اور چو دہویں صدی کے خاتمہ پر عالم ِ اسلام کے لئے فکر ی قیا دت فراہم کر رہی تھی، کا ش اس تا ریخ ساز شخصیت کو سارے عالم ِ انسانی کی عمریں لگ جا تیں ، اور وہ صدی در صدی رہنما ئی کے ہر مو ڑ پر روشنی بکھیر نے کے لئے موجو د رہتے۔ حکیم الا سلام مولا نا محمد طیب صاحبؒ دارالعلوم دیوبند کے صرف مہتمم ہی نہیں بلکہ فتنوں کے سیلاب میں