حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت مولانا محمدطیب صاحبؒ کی یہ اور اس طرح کی جملہ تحریروں کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ آپ کے ذہن و مزاج میں حکمت قاسمی پورے طور پر رچی بسی تھی، جو زبان و قلم سے حسب موقع بلا تکلف ظاہر ہوا کرتی اور اس جامعیت اور باریک بینی کے ساتھ کہ کوئی پہلو تشنہ نہ رہنے پاتا، غرض کہ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ حکمت قاسمی کے وارث و امین تھے، جنہوں نے تاحیات اس کی تشریح و ترجمانی اور اس کی روشنی کو عام کیا۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ …………………………………………… (۱)حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ، اصول دعوت اسلام ،ص:۴۶ (۲) حضرت شاہ ولی اللہؒ، حجۃ اللہ البالغہ ،ص:۷ (۳)سید محبوب رضوی، تاریخ دارالعلوم دیوبند، ج ۱، ص :۱۴ (۴)حضرت مولانا محمد طیب قاسیؒ، حکمت قاسمیہ، ص:۱۸ (۵) تاریخ دارالعلوم دیوبند، سید محبوب رضوی، تاریخ دارالعلوم دیوبند، ج ۱، ص :۱۰۷ (۶)حضرت مولانا محمد طیب قاسیؒ، حکمت قاسمیہ، ص:۳۱ (۷) ایضاً (۸)ایضاً، ص:۳۲ (۹)حضرت مولانا محمد طیب قاسیؒ، فلسفۂ نماز، ص:۷۲ (۱۰)ایضاً، ص:۱۱۸ (۱۱) حضرت مولانا محمد طیب قاسیؒ، معجزہ کیا ہے؟ ص :۴۵ (۱۲) حضرت مولانا محمد طیب قاسیؒ، معجزہ کیا ہے؟ ص:۸۲ (۱۳) مولانا حبیب اللہ قاسمی، مجالس حکیم الاسلام، ص: ۵۴۸ ……v……