حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
دین کے لاکھوں افراد مسائل کو ان کی انواع سمیٹے ہوئے ہیں ، مثلاً نماز ایک نوع ہے، جس کے ہزاروں مسائل ہیں اور ان پر مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں ، حج ایک نوع ہے، جس کے ہزاروں مسائل ہیں ، جن پر سینکڑوں تصنیفیں ہیں ، مالیات و نفقات ایک نوع ہے، جس کے نیچے ہزارہا جزئی مسائل ہیں اور ان پر سینکڑوں کتابیں لکھی گئی ہیں ، زکوٰۃ، صدقات، خیرات، ہدایا اور قرض و امانت وغیرہ مستقل نوعیں ہیں جن کے نیچے ہزاروں مسائل آئے ہوئے ہیں ، تدبیرِ منزل ایک مستقل نوع ہے، جس کے نیچے ولادت، رضاعت، تربیت اور روابط و علائق کے ہزارہا مسائل ہیں ۔ نکاح، طلاق، خلع وغیرہ کی انواع کے نیچے ہزارہا مسائل جمع ہیں ، پھر شہری زندگی کے عمومی روابط اور علائق کی انواع ہیں جن کے نیچے طلاق، نکاح وغیرہ کے ہزاروں مسائل ہیں ، پھر انتظام مملکت اور تعزیرات ایک نوع ہے، جس کے نیچے ہزاروں سیاسی اور اجتماعی مسائل آئے ہیں ، پھر بین الاقوامی معاملات کے لئے خلافت ایک مسقل نوع ہے جس کے نیچے ہزاروں مسائل ہیں اور جن پرمستقل کتابیں لکھی گئی ہیں اور پھر ان تمام انواع کے اوپر اجناس ہیں اور اجناس کو پھر ایک جنس کلی نے اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے۔ بہرحال دینی انواع: نماز، روزہ، حج،زکوٰۃ، طلاق، مہر، خلع، ولادت، رضاعت، تربیت، لین دین، بیع و شراء، وقف و ہبہ، قرض، امانت، اجارہ، حدود، قصاص، کفارات وغیرہ کے لاکھوں جزئیات مسائل اور ان کی بے شمار عملی صورتیں اور نمونے ہیں جن سے دینی کتابیں اور کتابوں سے دنیا کے لاکھوں کتب خانے بھرے ہوئے ہیں ، جن سے امت کی خصوصیت ہی کثرت تصنیف قرار پاگئی، جیسا کہ بعض علماء امت نے دعویٰ کیا ہے۔ پھر ان انواع کے اوپر اجناس کلیہ ہیں ، جن کے نیچے یہ تمام نوعیں آئی ہوئی ہیں ، جیسے: اخلاق، اعتقادات، عبادات، منزلیات، معاملات، معاشرات، مدنیات، اجتماعیات اور آفاقیات وغیرہ، پھر ان ساری مصالح کلیہ کا تعلق صفاتِ خداوندی سے ہے، جن کے تقاضوں سے یہ علل و اسرار اور ان سے یہ احکام نمایاں ہوئے اور پھر ان تمام صفات الٰہی کا تعلق ایک ہی کلی الکلیات ’’علم الٰہی‘‘ سے ہے، جس کے واسطہ سے یہ سارا نظام ذاتِ بابرکات الٰہی سے جڑ جاتا ہے اور خلق اوامر دونوں میں توحید الٰہی کا عقیدہ فطری طور پر خودبخود ثابت ہوجاتا ہے، جو انبیاء علیہم السلام کا موضوعِ بعثت ہے۔ ’’کَانَ دِیْنُ الْاَنْبِیَائِ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ‘‘ (سارے انبیاء کا دین لا الٰہ الا اللہ ہے) ہی رہا ہے۔ اس لئے اسلام نے توحید کو محض شرعیات ہی کی حد تک محدود نہیں رکھا، بلکہ عالم خلق میں بھی ایک فعل،