حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
تبدیلی ممکن نہیں ، لاَتَبْدِیْلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہ۔ یہ قانونِ فطرت ہے اور فطرت تبدیل نہیں ہوسکتی، اگر کوئی زمین، آسمان، چاند، سورج اور کواکب و نجوم کو نہیں بدل سکتا، صرف اس سے فائدہ ہی اٹھا سکتا ہے تو دین کے کلیات و جزئیات، احکام و آداب، اخلاق و عقائد، معاملات و معاشرات اور اجتماعی قوانین سے لے کر عائلی قوانین تک کی فطری حدود کو بھی نہیں بدل سکتا، وہ صرف فائدہ اٹھانے کے لئے اتارے گئے ہیں ، بدلنے کے لئے نہیں لائے گئے، بدلنے کی جب بھی سعی لاحاصل کی جائے گی تو خدائی حدود تو اپنی ہی جگہ قائم رہیں گی، لیکن بدلنے والوں کے حق میں سماج کا ڈھانچہ بکھر کر غلاظتوں اور گناہوں کا ڈھیر ہوجائے گا، جس کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح خدا کی اس کائنات کا نظام خلق نہایت ہی مرتب اور فطرت کے اصول میں بندھا ہوا ہے، جس کی کوئی ایک جزئی بھی عرش سے لے کر فرش تک اور ثریا سے لے کر ثَریٰ تک بے جوڑ نہیں ، اسی طرح اسی خدائے برتر و توانا کا نظام امر یعنی شریعت بھی غیر مرتب یا بے جوڑ نہیں بلکہ اس کی بھی ایک جزئی اپنے ہی فطری اصولوں سے بندھی ہوئی، اپنی فطری تنظیم سے وابستہ ہے اور ایک ہی فطرتِ الٰہی ہے جو ان دونوں نظاموں کو تھامے ہوئے، جو فطرت اس کے کام میں کار فرما ہے، وہی اس کے کلام میں بھی کار فرما ہے۔ اَلاَ لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ تَبَارَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۔ جس طرح اس نظام خلق میں یہ اربوں ، کھربوں انفرادی جزئیات، حیوانات کی ہوں یا نباتات کی، جمادات کی ہوں یا مجردات کی، اپنی اپنی انواع سے جڑی ہوئی ہیں ، جیسے حیوانات میں مثلاً: شیر، بکری، اونٹ، گھوڑا، گدھا وغیرہ حیوان کی جنس سے وابستہ ہیں ، نباتات کے بے شمار افراد، درخت، گھاس، جھاڑ، بیل وغیرہ اپنی اپنی انواع سے جڑے ہوئے ہیں اور جمادات کے اَن گنت افراد اینٹ، پتھر، ریت، چونا، سمینٹ، لوہا، سونا، چاندی، پہاڑ اور دریا وغیرہ اپنی اپنی جمادی انواع سے وابستہ ہیں ، اسی طرح یہ ساری انواع، حیوان و نباتات و جماد مل کر ایک اوپر کی کلی جنس کے نیچے جمع ہوجاتی ہیں ، جس کا نام جسم ہے، کہ یہ ساری کی ساری نوعیں جسمانی ہی ہیں ۔ پھر جسم کے دوش بدوش کچھ غیرجسمانی یا بے حد لطیف الاجسام مفردات کی لطیف انواع ہیں ، جو اپنی لطافت کے سبب ان نگاہوں سے دیکھی نہیں جاسکتیں ، جیسے ارواح، ملائکہ، جنات وغیرہ۔ یہ سب مل کر ایک نہایت ہی وسیع اور عام تر جنس کے نیچے آجاتی ہیں ، جس کا نام جوہر ہے، جو بلا کسی غیرکے سہارے خود سے قائم ہیں ، بلکہ دوسرے کے سہارے قائم ہیں ۔ جیسے ان جنسوں کے افعال و خواص، رنگ و بو، کیف و کم اور مقدار وغیرہ، پھر یہ سب جوہری اور عرضی موجودات مل کر ایک