حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اختیار فرمالی۔ گوشہ ٔ تنہائی آپ کو پسند آگیا۔ اور بڑی خاموشی کے ساتھ آپ ہماری مشتاق اور بے چین نگاہوں سے مستور ہوگئے۔ اِنَّ لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اَنْتُمْ لَنَا سَلَفٌ وَنَحْنُ لَکُمْ خَلَفٌ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ۔ حکیم الاسلامؒ ! آپ علم وحکمت کا چمکتا ہوا چاند تھے، جس کی خنک اور ٹھنڈی چاندنی ہزاروں کے لیے وجہ سکون اور سامانِ قرار تھی۔کسی بھی محفل میں آپ قدم رنجہ فرماتے تو واقعی ایسا محسوس ہوتا کہ ماہتاب علم وحکمت طلوع کررہا ہے، چادر ِ مہتاب پھیلتی چلی جارہی ہے اور دل ودماغ سکون وطمانیت کی ایسی لطیف کیفیات سے آسودہ ہوتے چلے جاتے جن کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ آپ حکیم الاسلام تھے، خطیب الاسلام تھے، فخر الاماثل تھے زبدۃ الافاضل تھے۔ عظیم المرتبت تھے، رفیع المنزلت تھے، رئیس المتکلّمین تھے، سلطان الواعظین تھے، میرِ کارواں تھے، پیر ِ رہرواں تھے، سالارِ قافلہ تھے، سرخیل ِ طائفہ تھے، یادگارِ سلف تھے، تاجدار ِ خلف تھے، بزرگوں کی آبرو تھے، خردوں کی آرزو تھے، چشم وچراغ ِ خاندان قاسمی تھے، گل سرسبد ِ چمنستان ِ تھانویؒ تھے، ملت ِ اسلامیہ کی شان تھے، جماعت ِ علماء کی آن تھے۔ اللہ رب العزت نے آپ کو اتنے اوصاف ِ عالیہ سے نوازا تھا، اور آپ کی ذات بابرکات میں اتنے کمالات ودیعت فرمادیے تھے کہ ہر خطاب آپؒ پر جچتا تھا اور ہر لقب آپ کی کلاہِ افتخار میں نگینے کی طرح جڑ جاتاتھا۔ بظل جلیل: لوگ کہتے ہیں کہ آپ ؒبڑے نرم مزاج اور نرم گفتار تھے۔ اس میں کیا شک ہے؟ یہ امر واقعہ ہے کہ آپ خلق ومروت، تواضع وانکساری، حلم وبردباری اور نرم روی ونرم گفتاری کا حسین وجمیل پیکر تھے۔ جو بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ آپ کی خوش اخلاقی وخوش گفتاری کی لطیف شبنم میں ضرور بھیگا۔ لیکن اس نرم دم گفتگو سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ آپ گرم دم جستجو نہیں تھے۔ آپ کی یک رخی اور غلط تصویر کشی ہوگی۔ بے وقت کا راگ چھیڑنا، بے محل شور مچانا اور خواہ مخواہ کی زور آزمائیوں میں لگنا یقینا آپ کا وطیرہ اور شیوہ نہیں رہا، لیکن وقت پڑنے پر آپ نے جس جرأت وہمت، بے باکی وبے خوفی، حمیت ِ ملی، غیرت ِ قومی، جوشِ اسلامی اور جلالِ ایمانی کا اظہار فرمایا وہ اس بات کا بین ثبوت تھا کہ آپ اپنے نرم قالب میں ولولوں اور حوصلوں سے بھرپور اور بڑا مضبوط اور قوی قلب رکھتے تھے اور رزم گاہِ حق وابطال میں بے دریغ نبردآزماہوسکتے تھے چناں چہ تحفظ ِ دین وشریعت کے سلسلہ میں حکومت ِ وقت کے خلاف سب سے پہلے آپ ہی نے آواز بلند کی اور پھر آپ ہی کی زیر ِ صدارت بمبئی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کنونشن عظیم الشان پیمانے پر منعقد ہوا کرسی صدارت پر رونق افروز ہوکر آپ نے جو معرکۃ الآراء خطبہ دیا اور اربابِ اقتدار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جس