حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
بلیغ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ مشاہیر بالترتیب یہ ہیں ۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ، اخلاق و علم نبوت اور علم انساب ہیں ۔ حضرت عمرؓشدت دین میں ،حضرت عثمانؓ صفتِ حیاء میں ، حضرت علیؓ علم و قضا میں ، حضرت ابوذر غفاریؓ حق گوئی میں ، حضرت ابوعبیدہ امانت داری میں ، حضرت خالد بن ولیدؓ شجاعت میں ، حضرت ابی بن کعبؓ علم و تجوید و قرأت میں ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ علم تفسیر میں حضرت زید بن ثابتؓ علم فرائض میں ، حضرت حسن بصریؓ وعظ میں ، حضرت وہب بن منبہؓ علم قصص و تاریخ میں ، حضرت محمد بن سیرینؒ علم تعبیر رویا میں ، حضرت جنید بغدادیؒ علم تصوف میں ، حضرت فضیل بن عیاضؒ علم معرفت میں ، حضرت نافع مدنی ؒ علم قرأت میں ، حضرت مقاتل بن سلیمان علم تاویل القرآن میں ، محمد بن السائب کلبی علم القصص میں ، امام اعظم ابوحنیفہؒ علم الفقہ میں ، امام شافعیؒ علم معرفۃ الحدیث میں ، امام مالکؒ علم الحدیث میں ، امام احمد بن حنبل عمل بالسنۃ میں ، حضرت علی بن المدینی علم معرفۃ العلل میں ، حضرت محمد بن نصر علم انخلافیات میں ، ابوالقاسم علم العوالی میں ، ابن اسحاق علم المغازی میں ، یحییٰ بن معین علم اسماء الرجال میں ، امام بخاری علم نقد حدیث میں ، ابن مندہ سیاحت میں ، ابن حزم ظاہری فن ظواہر میں ، ابوالحسن اشعری علم کلام میں ، خطیب بغدادی علم اداء قرآن میں ، محمد بن زکریا رازی علم طب میں ، ابو محمد حریری فن ادب میں ، حبیب الطائی علم الشعر میں ، بختر علم تشبیہ میں ، ابو الفرج اضبہانی علم محاضرۃ الادباء میں ، قاضی فاضل صنعت انشاء میں ، ابن نباتہ فن خطابت میں ، اصمعی علم النوادر میں ، سیبویہ علم النحو میں ، خلیل بن احمد علم الحروض میں ، ابو محشر علم نجوم میں ، علی بن ہلال صنعت خوش نویسی میں ، شیخ بو علی سینا فن منطق میں ، ابو علی جبائی صنعت اعتزال میں ، موصلی اور معبد فن موسیقی میں ، ابولحسن کذاب صفت کذب میں ، عطاء سلمی صفت بزدلی میں ، اشعب طماع صفت طمع میں مادر صفت بخل میں ۔ یہ وہ مشاہیر امت ہیں جن کو امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تحریر میں علم و فن کی تعیین کے ساتھ بیان کیا تھا۔ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب تاریخ الخلفاء میں ان مشاہیر کو بجنسہٖ نقل کر دیا ہے، حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب ؒنے علامہ سیوطی کے بیان کو نہایت بلیغ انداز میں شعر کا جامہ پہنا دیا ہے۔ مشاہیر امت کے علاوہ دو نظمیں اور اسی مجموعہ میں شامل ہیں ، حیرت ہے کہ شاعر گرامی مرتبت نے یہ عربی اشعار زمانۂ طالب علمی میں کہے ہیں جب وہ حماسہ پڑھ رہے تھے، ہاں حماسہ کے استاذ حضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانی تھے جن کے ادب و شعر کا چرچا علمی حلقوں میں تو تھا ہی، عوام میں بھی ادبی مجلسوں کی صدائے باز گشت سنائی دیتی تھی تو آپ تینوں زبانوں میں شاعری کا لطف اٹھا چکے ہیں ، محاسن شعری بھی آپ کی نظر میں ہوں گے لیکن جی چاہتا ہے کہ چند محاسن شعری کو اجاگر کر دیا جائے اور حسن کی داد دی جائے۔