حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒخانوادۂ بانی دارالعلوم دیوبند کے چشم و چراغ تھے، اور راقم سطور حضرت سید احمد شہیدؒ کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے جن سے مولانا نانوتویؒ اور مولانا گنگوہیؒ کا تعلق عقیدت کا نہیں بلکہ عشق کا تھا، اور اس کا اندازہ راقم سطور کے والد ماجد مولانا حکیم سید عبدالحی صاحبؒ (سابق ناظم ندوۃ العلماء) کی کتاب ’’دہلی اور اس کے اطراف‘‘ سے ہو سکتا ہے۔ جس میں مولانا نے اپنے دیوبند اور گنگوہ کی حاضری اور وہاں کے بزرگوں اور قابل احترام ہستیوں کے سید صاحب کے ساتھ اظہار عقیدت و محبت کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے، حکیم الاسلامؒ کے وفات سے چند دن پہلے جب لکھنؤ میں ایک تقریب میں ( جس میں ان کو کسی ادارہ یا مکان کے سنگِ بنیاد رکھنے کی زحمت دی گئی تھی) ملاقات ومصافحہ کا شرف حاصل ہوا، مصافحہ کرتے وقت فرمایا کہ کچھ دن آپ کے ساتھ رائے بریلی رہنے کو جی چاہتا ہے۔ وکفی بہ شرفاً۔ افسوس ہے کہ۶؍شوال ۱۴۰۳ھ مطابق ۱۷؍جولائی ۱۹۸۳ء کو انھوں نے اس دنیائے فانی کو الوداع کہا، اور اپنے اسلاف کرام سے جاملے، جن کی خدمت دین اور اصلاح مسلمین کی یادگاریں ہندوستان بھر میں پھیلی ہوئی ہیں ۔ وَحَسُنَ اولٰئک رفیقاً۔ ……v……