حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حقائق تک پہنچنے کے لئے، نہ کہ مادی تصرفات میں محصور اور محدود رہ کر صورت پرستیوں اور مختلف الاشکال ڈیزائنوں میں غرق ہوجانے کے لئے۔ (۶) اعداء اللہ کی تخویف کے لئے امکانی تیاری (اعداد مستطاع) ضروری ہے لیکن دشمن کی نقالی یا اس کی طرح عَدد اور عُدد پر کلیۃً اعتماد کے ساتھ نہیں بلکہ فی الجملہ ان اشیاء کی رعایت رکھ کر، قوت قلب، حوصلۂ یقین اور حکیمانہ تدابیر کی ضرورت کے ساتھ۔ (۷)اور بالآخر یہ تمام امور، تمدن، سیاست، امارت، تسخیر، تکوین وغیرہ ضروری ہیں ، مگر رضائے الٰہی اور قربِ حق کے لئے، نہ کہ رضائے نفس اور ارضائے غیر کے لئے۔ (۸) اور خلاصہ یہ ہے کہ جب کہ تمام دینی مقاصد کی تحصیل بغیر اتباع نبویB کے ناممکن ہے جو حقیقتاً عملی قرآن ہے، تو بطور تفنن طبع اگر تعددِ قرآن کا نظریہ موزوں ہے تو ’’تین قرآن‘‘ کے عنوان کے ساتھ تاکہ کتاب اللہ علمی قرآن ہو، کائنات اللہ برہانی اور تمثیلی قرآن ہو اور رسول اللہ Bکی ذات اقدس عملی قرآن ہو، نہ کہ ’’دو قرآن‘‘ کے نظریہ کے ساتھ، جس میں تمثیلی قرآن تو سرے سے حذف ہوجائے اور عملی قرآن باقی بھی رہے تو تلبیس کے ساتھ اور غیر واقعی ہو کر، یعنی بجائے ذاتِ نبوی B کے کائنات آجائے جس سے کوئی اسوہ اور عملی نمونہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔ بہر حال اس مضمون کی جملہ تفصیلات اور آخر میں اس نمبروار خلاصہ سے یہ مخفی نہیں رہتا کہ میرا مقصد مسلمانوں کی مادی، صنعتی، عسکری اور دوسری انواع کی قوت و شوکت یا حسب ضرورت دنیا کی ترقی یافتہ وسائل کے استعمال سے گریز یا انکار کرنا نہیں بلکہ انہیں آیات تکوین کا مدلول کہے جانے، ان کے معیارِ کفر و اسلام ہونے اور انہیں مقصدِ حیات کہہ کر اپنی ترقی کا میدان بنا لینے یا غلو و افراط اور مبالغوں سے ان میں منہمک اور فنا ہوجانے پر نکیر و انکار کرنا ہے۔ آپ کی ایک تالیف ’’خاتم النبیین‘‘ (صفحات:۸۵) ہے، یہ رسول اللہB کی نبوت پر ایک انوکھی کتاب ہے، جس میں ختم نبوت کی دلیلوں کے علاوہ نبوت محمدی کے تمام انبیاء سے فائق ہونے نیز تمام انبیاء کے کمالات و معجزات کے جامع ہونے کا تذکرہ ہے۔ اس سلسلہ میں آ پ کی ایک قابل ذکر تالیف ’’اصولِ دعوت اسلام‘‘ بھی ہے، یہ دعوتِ دین کی اہمیت و افادیت اور دعوت کے طریقۂ کار کے سلسلہ میں شرعی اصول و احکام پر نہایت ہی اہم تحریر ہے اور دریا بہ کوزہ کا مصداق ہے، اس میں آپ نے دعوتی اسفار، دعوت کی انواع، مدعویین کی قسموں ، داعی کے اوصاف وغیرہ