حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
عبدالسلامؒ اور شاہ ولی اللہ کا ہم رکاب نظر آتا ہے۔ آپ کا ایک اہم خطبۂ مذاہب عالم اسلام کے تین بنیادی امتیازات کے عنوان سے ہے جو پچاس صفحات سے زیادہ پر مشتمل ہے، اس خطبہ میں بتایا گیا ہے کہ ’’عقل و نقل اور استناد‘‘ تینوں باتیں اسلام کو حاصل ہیں ، اس ذیل میں آپ نے حفاظت قرآن اور اس کی ظاہری و باطنی شہادت، حدیث کی حفاظت و حجیت، اسلام کا قانون وراثت، تعدد ازدواج اور ہندوستان میں اسلام کی آمد اور اس کی مقبولیت جیسے موضوعات پر گفتگو کی ہے، یہ بھی آپ کے اہم خطبات میں ہیں ۔ بر صغیر میں جن لوگوں نے انکار حدیث کے فتنے کو کھڑا کیا، ان کی قیادت کرنے والوں میں ایک پروفیسر غلام جیلانی برق بھی تھے، جن کی کتاب’دو قرآن‘ اور ’دو اسلام‘ نے ایک زمانہ میں پورے ملک میں دھوم مچا رکھی تھی، دو قرآن میں یہ بات دکھائی گئی ہے کہ ایک خدا کا قولی قرآن ہے اور وہ ہے مصحف مقدس اور ایک خدا کا فعلی قرآن ہے اور وہ ہے کائنات، پھر اس پس منظر میں مطالعہ کائنات کی اہمیت کو بتاتے ہوئے دین کے بہت سے مسلمہ حقائق کا انکار بلکہ ان کا استہزاء کیا گیا ہے، آپ نے اس کو جواب ’’ایک قرآن‘‘ (صفحات:۱۲۶) کے نام سے لکھا ہے اور اس میں یہ بات واضح کی ہے کہ مادی تمدنی ترقی کے مقابل روحانی تمدنی ترقی زیادہ اہم ہے، یہی انبیاء کی دعوت کا مقصد رہا ہے اور قرآن مجید نے اس کو بار بار تاکید و اہتمام کے ساتھ بیان کیا ہے، اس رسالہ میں ’’اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُھَا عِبَادِیَ الصَّالِحُوْن‘‘ پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی اور اس کی صحیح مراد متعین کی گئی ہے، اس کا خلاصہ خود مؤلف کے الفاظ میں اس طرح ہے : (۱) آیاتِ تکوین کی رو سے صحیفۂ کائنات کا مطالعہ ضروری ہے لیکن معرفتِ صانع کے لئے، نہ کہ محض معرفتِ مصنوعات اور مادہ کی توڑ پھوڑ سے صنعتی کاروبار چلانے کے لئے۔ (۲)مادی اقتدار ضروری ہے، لیکن قانونِ فطرت کو نافذ العمل بنانے اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے نہ کہ استبداد و تعیش اور اعلاء کلمۃ الفسق کے لئے۔ (۳)استخلاف فی الارض ضروری ہے لیکن مادی حوائج سے غنی بن کر کامل بننے کے اور بنانے کے لئے، نہ کہ وفورِ اسباب سے اپنی محتاجگی کو بڑھانے اور دنیا کی نقالی کرنے کے لئے۔ (۴) مدنیت اور تمدنی اکتشافات بقدرِ ضرورت ضروری ہیں لیکن تعاونِ باہمی میں ازدیاد کے لئے نہ کہ مادیت میں غلو اور فناء فی العیش ہوجانے کے لئے۔ (۵) تسخیرِ کائنات ضروری ہے لیکن روحانی تصرفات کی مشق بہم پہنچانے اور صورتوں کے راستہ سے