حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
ہندوستان کے فضائل پر بھی بڑی اچھی گفتگو آگئی ہے، چنانچہ فرماتے ہیں : اللہ کا پہلا دارالخلافہ جس میں اولین خلیفۂ خداوندی آدم علیہ السلام نازل ہوئے ہندوستان ہے کیوں کہ آدم جنت سے سراندیپ کے جزیرہ میں دجنی کی وادی میں اترے ہیں جو ہند میں ہیں ، چنانچہ ابن جریر ابن حاتم اور حاکم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے اور اسے صحیح کہا ہے کہ : اول ما اھبط اللّٰہ آدم الیٰ ارض الھند (وفی لفظ) بو جنیٰ ارض بالھند۔ سب سے پہلے اللہ نے آدم کو زمین ہند میں اتار ا اور ایک لفظ میں ہے، دجنی میں اتارا جو سرزمین ہند میں ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں سراندیپ کا لفظ بھی موجود ہے، اس وادی کی فضیلت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خیر وادٍ فی الناس وادی مکۃ و وادٍ نزل بہ آدم بارض الھند۔ بہترین وادی لوگوں کی وادیٔ مکہ ہے (جس میں بیت للہ ہے) اور وہ وای جس میں آدم سرزمین ہند میں اترے۔ آدم علیہ السلام نے اول ہندوستان ہی کو اپنا وطن بنایا، گویا دنیا کی پہلی آبادی ہندوستان سے شروع ہوئی، آدم علیہ السلام اول النبیین ہیں ، اس کے لئے پہلا دارلنبوت خدا کا ہندوستان ٹھہرتا ہے جیسا کہ آخری دارالنبوت حجاز ہے، اول بآخر نسبتے دارد۔ جنت سے دو ہی انسان زمین پر اترے ہیں ، آدم ہندوستان میں اور حواء (زوجۂ آدم علیہ السلام) سرزمین حجاز میں ، خدا کا پہلا قانون، ہندوستان ہی میں آیا اور یہیں سے دین شروع ہوا جس کی تکمیل بالآخر حجاز نے کی، جبرئیل امین اور روح القدس کا پہلا ورود ہند میں ہوا جو وحی لے کر اترے، پہلی اذان ہندوستان میں ہوئی جس میں توحید کا اعلان ہوا، جیسا کہ روایات میں موجود ہے، اول النبیین کو آخر النبیین کی بشارت ہندہی میں دی گئی، یعنی سرزمین ہند پہلا دارالتبشیر ہے ۔ طبری کی روایت میں ہے کہ آدم حواء علیہا السلام کو لے کر حجاز سے لوٹے تو اسی وادی میں آئے جس میں نزول ہوا تھا اور وہیں رہنے کے لئے گھر بنایا، یعنی ہندوستان پہلے نبی کا وطن ہے، و کفی بہ فخراً، آدم علیہ السلام کی قبر بھی دجنی ہی میں ہے اور بنص حدیث ثابت ہے کہ آدمی کی قبر اس جگہ بنتی ہے جہاں سے اس کے خمیر کے لئے مٹی لی جاتی ہے، اس لئے کہا جاتا ہے کہ خاکِ ہند ہی نے پیغمبری کی بنیاد رکھی، آدم علیہ السلام نے چالیس حج کئے اور ایک حج کے لئے بیل پر سوار ہو