حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
سے اقوام عالم نے بھی خوشہ چینی کی ہے۔ ’مقالاتِ طیبہ‘ میں ایک اور اہم مقالہ ’دو علمی سوال اور ان کے جواب‘ کے عنوان سے شامل ہے، پہلا سوال ہے : ’’وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیہِ اخْتِلاَفًا کَثِیْرًا‘‘ کہ ا س میں اختلاف نہ ہونے کو کلام الٰہی ہونے کی دلیل قرار دیا گیا ہے، حالاں کہ مطلق اختلاف تو کلام الٰہی میں بھی موجود ہے اور جہاں تک تاویلات و توضیحات کے بعد تعارض رفع کرنے کی بات ہے تو یہ کلام بشر میں بھی ممکن ہے۔ دوسرا سوال قرآن مجید میں قسم سے متعلق ہے، حضرت مولانا طیب صاحبؒ نے متکلمانہ انداز میں ان دونوں سوالا ت کے جواب دئیے ہیں ۔ جو بتیس صفحات پرمشتمل ہے۔ مذاہب کے درمیان معجزات کا مسئلہ ہمیشہ سے زیر بحث رہا ہے، حضرت حکیم الاسلامؒ کا خطاب اس موضوع پر بڑا مفید اور مدلل ہے جو ’’معجزہ کیا ہے؟‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے اور اٹھائیس صفحات پر مشتمل ہے۔ اس دور میں مستشرقین کی جانب سے اسلام کے خلاف جن شکوک و شبہات کو ابھارا گیا ہے اور ان سے بہت سے مغرب زدہ مسلمان بھی متاثر ہوئے ہیں ، ان میں ایک حدیث رسول اللہBکی حجیت او ر اس کے اعتبار و اسناد کا مسئلہ بھی ہے، اس موضوع پر آپؒ کی کتاب ’’حدیث رسول کا قرآنی معیار‘‘نہایت ہی بصیرت افروز اورمنفرد نوعیت کی حامل کتاب ہے، جس میں حدیث کی مختلف اقسام -خبر عزیز، خبر قریب، خبر متواتر- کی قرآن مجید سے حجیت اور راوی کی مطلوبہ صفات کے بارے میں قرآن کی وضاحتوں وغیرہ پر بڑی عمدہ روشنی ڈالی گئی ہے، خاص طور پر جو لوگ قرآن کو حجت مانتے ہیں اور حدیث کا انکار کرتے ہیں ، ان کے فکری انحراف کے علاج کے لئے یہ اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ آج کل مغربی تہذیب کی وجہ سے جو مسائل پید اہوتے ہیں ، ان میں مردں کے لئے داڑھی اور عورتوں کے لئے پردہ کے مسائل بھی ہیں ، چنانچہ آپ کی تالیف ’’داڑھی کی شرعی حیثیت‘‘ آپؒ نے فکری اور فقہی دونوں جہتوں سے گفتگو کی ہے، ایک طرف آپؒ نے بتایا ہے کہ مردوں کے لئے داڑھی مقتضیات فطرت میں سے ہیں اور تمام مذاہب میں داڑھی رکھنے کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا ہے، دوسری طرف آپؒ نے اسلامی نقطۂ نظر سے داڑھی کی اہمیت کو بیان کیا ہے، نیز قرآن و حدیث، آثار صحابہ اور فقہا کی تصریحات سے یہ بات ثابت ہے کہ داڑھی کی کم از کم مقدار ایک مشت ہے، اسی طرح پردہ کے موضوع پر آپؒ کا رسالہ ’’شرعی پردہ‘‘ جو ایک سو چھبیس صفحات پر مشتمل ہے نہایت اہم ہے، اس کتاب میں آپؒ نے مسئلہ حجاب کی اہمیت اور اس کی علت اور بے حیائی کے نقصانات، نیز پردہ کے نقطۂ نظر سے مشرقی اور مغربی