حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
بعثت لاتم مکارم الاخلاق۔ میں بھیجا گیا ہوں اس لئے کہ پاکیزہ اخلاق کو حد کمال تک پہنچا دوں ۔ پھر آپؒ نے لے پالک کے بارے میں شرعی حکم، حضرت زینبؓ سے آپ Bکے نکاح کی مصلحت اور اس سے متعلق بعض روایتوں کی توضیح و تشریح نمبر وار دس فقروں میں بیان فرمائی ہے ، جو بہت ہی اہم اور چشم کشا ہے اور اس میں بہت سے اہم نکات واضح کئے گئے ہیں ، اس سلسلہ میں آپ نے ایک اصولی حقیقت پر روشنی ڈالی ہے جو آپ ہی کے الفاظ میں اس طرح ہیں : حقیقت یہ ہے کہ جب کسی قوم کے ہاتھ میں مستند دین نہ رہے اور تحریف شدہ کتاب پر دین کا دارو مدا ر رہ جائے جس کی سند ہو نہ روایت ہو اور جس میں وقتاً فوقتاً خواہشات قوم اور حسب ضرورت زمانہ ترمیم و تنسیخ بھی عمل میں آتی رہی ہو، تو اس قوم میں دینی مذاق اور خدا اور اس کے پیغمبروں کے معاملات کو صحیح صحیح سمجھنے اور حدود کو قائم رکھنے اور ادب و احترام کا ذوق کہاں سے آئے؟(۱) اس جواب کے ذیل میں آپؒ نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ’’وَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَاہُ‘‘ کی بھی بڑی عمدہ توضیح فرمائی ہے، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ والی حدیث کا جواب دیتے ہوئے آپؒ نے فرمایا ہے : حدیث ابو ذ رضی اللہ عنہ جواز معصیت کے لئے نہیں آئی، بلکہ ایمان کی خاصیت بتانے کے لئے آئی ہے کہ وہ سبب نجات ہے اور اس میں معصیت حارج نہیں ہوسکتی، خواہ نجات کو مؤخر ہونا پڑے اور عذاب بھگت کر آدمی کو نجات ملے مگر ملے ضرور۔ (۲) اسی ذیل میں آپؒ نے عیسائیوں کا عقیدۂ کفار اور عملی زندگی میں اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی خدا ناترسی کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ چوتھا اعتراض کہ ’’اسلام نے زور زبردستی سے مسلمان بنا نے اور کفار کو قتل کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘ کے جواب میں آپ نے آیت قتال کے پس منظر کو واضح فرمایا ہے، نیز مسلمانوں کی تاریخ پربھی روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح لوگوں نے رضا کارانہ خواہش و مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔(۳) آپؒ کی تالیفات میں ایک اہم کتاب’’مقالات طیب‘‘ ہے جو چار مقالات پر مشتمل ہے، اس میں پہلا مقالہ جو چھیالیس صفحہ پر مشتمل ہے، ’’اسلام عالمی مذہب ہے‘‘ کے عنوان پر ہے، یہ مقالہ عصری افکار کے پس منظرمیں اسلام کے تعارف پر نہایت اہم ہے، جس میں تین دعوئوں پر بحث کی گئی ہے۔ b اسلام عالمی دین ہے۔ b اسلام دائمی دین ہے۔