مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
آخر کوئی تو مصلحت ہوگی جس کی وجہ سے منع کیا جاتا ہے، تم کو کیا معلوم اس میں کیا حکمت ہے ہر بات بتلائی نہیں جاتی، آخر کوئی وجہ تو ہوگی تم لوگ سمجھتے نہیں ، فتنوں کا دور ہے بلاوجہ خواہ مخواہ کوئی بات ہوجائے فتنہ کھڑا ہوجائے گا، لوگ تو سوچا ہی کرتے ہیں بلکہ سازشیں کرتے ہیں کہ کسی طرح کوئی فتنہ کھڑا ہوجائے، کسی وقت بھی کوئی بات ہوسکتی ہے، یہ فتنوں کا زمانہ ہے اپنے آپ کو بچانا چاہئے۔ یہ اتنی بھیڑ یہاں جمع ہے، اتنا بڑا مدرسہ ہے کیا ان لوگوں کو یہ سب اچھا لگتاہوگا، کیا مدرسہ کی عالیشان عمارت دیکھ کر وہ خوش ہوتے ہوں گے، غیرتو بہرحال غیر ہی ہیں سب کی ذہنیت یکساں ہوتی ہے الکفر ملۃ واحدۃ، یہ تو یہاں کے اخلاق ومروّت اور اچھے برتائو کا اثر اور دبائو پڑتا رہتا ہے اس لئے معاملہ کچھ دبا رہتا ہے ورنہ جس طرح دوسری جگہوں میں طرح طرح کے فتنے ہوتے رہتے ہیں یہاں بھی ہوتے رہتے، لیکن بزرگوں کی پرانی روایات اور باہمی تعلقات چلے آرہے ہیں ، ان کو نباہتا رہتاہوں ، ان کی ہگنی موتنی(یعنی ان کے دکھ سکھ، خوشی غمی) میں شریک ہوتا رہتا ہوں ، ان کا کوئی آدمی بیمار ہوتا ہے تو مزاج پرسی کرتا ہوں ، مالی خدمت بھی کردیتاہوں ، ضرورت پڑتی ہے تو لکھنؤ ، کانپور تک دکھانے کا انتظام کرتا ہوں ، کبھی خود ساتھ جاتا ہوں ، یہ سب کیوں کرتا ہوں ، ان کی ہگنی موتنی میں شریک ہوکر سوائے تضیع اوقات کے اور کیا ہے، ضروری کاموں کا بھی نقصان ہوتاہے لیکن اس میں حکمت ہے مصلحت ہے اس طرح کرنا پڑتا ہے، ان ہی سب اخلاق کی وجہ سے معاملہ دبا رہتا ہے، اور ان اخلاق کی وجہ سے وہ لوگ مروّت میں خاموش رہتے ہیں ، ورنہ کیا مدرسہ ان کو اچھا لگتاہوگا، کسی وقت بھی فتنہ کھڑا کرسکتے ہیں ، اس لئے ادھر ٹہلنے مت جایاکرو، سیر وتفریح کے لئے مدرسہ کامیدان بہت کافی ہے مچھلی کا شکار بھی کرنا ہے تو اس طرف مت جایا کرو جس طرف جانے کی اجازت ہے اس طرف جایا کرو، ایک تومچھلی کا شکار کرنے کی اتنی عادت نہ ہونا چاہئے، چھٹیوں میں کبھی ایک آدھ بار چلے گئے، پڑھنے لکھنے والے طلبۃ کو ان سب کاموں کی کہاں فرصت۔