مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
کی زندگی ایسی ہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات اور حدیثیں اسی واسطے پڑھائی جاتی ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی وہ اوصاف وحالات پیدا ہوجائیں ۔ دنیا میں آج ہر طرح کے نمونے پائے جاتے ہیں یہ نمونے بھی تو سامنے آنے چاہئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی زندگی کے نمونے بھی سامنے آنے چاہئے، توکل کا نمونہ ، تقویٰ کانمونہ، اخلاق حسنہ کا نمونہ، صبر وقناعت کا نمونہ، فقر وفاقہ کا نمونہ، لوگ دیکھیں تو کہ یہ حضور کی زندگی کے نمونے ہیں ، نمونوں کو لوگ دیکھا کرتے ہیں ، دکان میں مختلف سامان رکھے ہوں چپل بھی ہے، جوتا بھی ہے، کپڑا بھی ہے،لنگی بھی ہے، مختلف چیزوں کے نمونے ہوتے ہیں ، لوگ آآکر دیکھتے ہیں کسی کو کچھ پسند ہے کسی کو کچھ پسند ہے ہر ایک اپنی پسند کے مطابق نمونہ اختیار کرتا ہے۔ اسی طرح ہمارے اندر، علماء ومدرّسین کے اندر (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث اور جانشین ہیں ) ان کے اندر بھی اچھے اوصاف کا نمونہ ہونا چاہئے، تقویٰ وورع بھی ہو، فقر وفاقہ بھی ہو، صبر ورضا بھی ہو، زہد وقناعت بھی ہو، توکل واستغناء بھی ہو تواضع وعبدیت بھی ہو، کسی کو کوئی نمونہ پسند آئے گا وہ وہی پسند کرے گا لیکن ہم کو تو تمام اوصاف کا جامع ہونا چاہئے، اور ہماری زندگی نمونہ کی زندگی ہونی چاہئے،لوگ ہماری زندگیوں کو دیکھ کر سبق لے رہے ہوں ہمارا ہر عمل ایسا ہونا چاہئے جس میں کشش اور جاذبیت ہو لوگ دیکھ کر متاثر ہوں اور اثر قبول کرلیں ، جیسے دستر خوان میں مختلف قسم کے کھانے ہوتے ہیں گوشت بھی ہے، دال بھی ہے، چٹنی بھی ہے، اچار بھی ہے، قسم قسم کے کھانے ہوتے ہیں ، کسی کو کچھ پسند ہے، کسی کو کچھ پسند ہے جس کو جو پسند ہے وہی اختیار کرتاہے، ہمارے اندر بھی سارے اچھے اوصاف ہونا چاہئے ہم کو جامع کمالات ہونا چاہئے، ہماری زندگی میں کسی کو غیرت پسند آئے گی، کسی کو ورع وتقویٰ پسند آئے، کسی کو اچھے اخلاق پسند آئیں ، ہمارے اندر کوئی تو عمل ایسا ہونا چاہئے جو لوگوں کیلئے اسوۃ اور عمدہ نمونہ ہو، ہمارے اندر کچھ تو کشش وجاذبیت ہونی چاہئے، ورنہ محض پڑھنے پڑھانے سے کیا فائدہ۔ آج ہماری زندگیوں میں ہمارے اسلاف واکابر کا شعار نہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کا شعار نہیں ، ہم نے غیروں کا شعار غیروں کا طریقہ اور دوسروں کے اوصاف اختیار کررکھے ہیں ،