مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
جائے لیکن دین پر عمل نہ ہو اپنے دین کو وہ چھوڑ دے یہ اس سے نہیں ہوسکتا، یہی سب اسباب ہیں جن کی وجہ سے آ ج محرومی رہتی ہے۔ کیا یہ افسوس کی بات نہیں کہ فوج کی فوج بھرتی ہورہی ہے کسی کو لیا جارہا ہے کسی کو نہیں لیا جارہا آخر اس کے اندر کوئی تو خامی ہوگی جس کی وجہ سے اس کو بھرتی نہیں کیا جارہا اور اس کو رد کیا جارہا ہے، یا کوئی بھرتی تھا پھر اس کو معزول کردیا گیا تو یوں ہی تھوڑی معزول کردیا گیا کوئی نہ کوئی کوتاہی ضرور ہوگی، اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے دین کا کام اس سے لیتا ہے جس کے اندر اخلاص ہوتا ہے، اور اخلاص جس کے اندر ہوتا ہے اس کی پہچان یہ ہے کہ وہ کرنے والے کاموں کو چھوڑتا نہیں ، بھولتا نہیں ، اور نہ کرنے والے کاموں کو کرتا نہیں ، اخلاص کی علامت ہی یہی ہے کہ وہ کرنے والے سارے کاموں کو پختگی اورپابندی کے ساتھ کرتاہے، وہ ضروری کاموں کو نہ تو بھولتا ہے نہ چھوڑتا ہے،نہ کوتا ہی کرتاہے، یہ نہیں کہ دودن کیا پھر چھوڑدیا، خدا کی قسم رونے کی بات ہے کہ ہم سے دین کا کام کیوں نہیں لیا جارہا۔ میں اکیلے کیا کر سکتاہوں ، میں تنہا تم کو سمجھاتو سکتاہوں اس کے علاوہ اور کیا کر سکتاہوں ، کرنا تو تم ہی کو ہے، مشین کیا خود بخود چل جاتی ہے؟ جب اس کو چلایا جاتا ہے تب چلتی ہے، یا محض دعاء کرنے سے مشین چل جائے گی؟ اگر کوئی ولی اور نبی بھی آکر دعا کردے تب بھی مشین خود بخود نہ چلے گی، بلکہ اس کو چلانا پڑے گا تب ہی چلے گی، دنیا دارالاسباب ہے یہاں تو اسباب اختیار کرنا ہی پڑیں گے، جتنے بھی کام ہیں محض دعاء سے نہیں ہوجاتے بلکہ وہ کام کرنا پڑتا ہے، اسباب اختیار کرناپڑتے ہیں ، تب وہ کام ہوتا ہے، اور جب تک تعاون علی البر(نیک کام پر مدد) نہ ہو اس وقت تک کا م ہوہی نہیں سکتا، اسی لئے حضرات انبیاء علیہم السلام کے لئے بھی ان کے حواریین اوراعوان ومددگار ہوا کرتے تھے، اور اسی وجہ سے حکم دیا گیا ہے، تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرّ وَالتَّقْویٰ ،نیک کام میں تعاون کیا کرو، اور تم لوگ کچھ کرنا نہیں چاہتے بتائو کیسے تم سے دین کا کام ہو، اور کیسے دین کا کام ہو، اور کیسے تم کو ترقی ہو، اگرواقعی کچھ بننا چاہتے ہو، ترقی کرنا