مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
پینے کے بارے میں ہو یا اور کسی قول وفعل میں اسی امر کو اختیار کرے گا جو انجام کے اعتبار سے اعلیٰ اور بہترہوگا، نقصان دہ چیزوں کو ترک کرے گا۔ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے عاقل کی یہ علامتیں بیان فرمائی ہیں ۔ (۱) بڑے کے ساتھ تواضع سے پیش آئے(۲) چھوٹے کو حقیر نہ سمجھے (۳) گفتگو میں بڑائی کا اظہار نہ ہو(۴) لوگوں کے ساتھ معاشرت میں ان کے آداب معیشت کو ملحوظ رکھے (۵) اپنے اور خدا کے درمیان تعلق کو مضبوط رکھے۔ وہب بن منبہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے فرمایا کہ بغیر دس صفات کے عقل کامل نہیں ہوتی۔ (۱) کبر نہ ہو(۲) نیک کاموں کی طرف پورا میلان ہو(۳) دنیاوی سامان میں سے صرف بقدر بقاء حیات پر اکتفا کرے(۴) زائد کو خرچ کردے (۵) تواضع کو اچھا سمجھے (۶) اپنا پہلو گرالینے کو(یعنی تواضع اختیار کرنے کو) عزت اور سربلندی پر ترجیح دے(۷) سمجھ کی باتیں حاصل کرنے سے زندگی بھر نہ تھکے(۸) کسی سے اپنی حاجت کے لئے تحکم اور بدمزاجی نہ اختیارکرے (۹) دوسرے کے تھوڑے احسان کو زیادہ سمجھے، اور اپنے بڑے احسان کو کم سمجھے(۱۰) تمام اہل دنیا کو اپنے سے اچھا اور اپنے کو سب سے برا سمجھے، اگر کسی کو اپنے سے اچھادیکھے تو خوش ہو، اور اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی عمدہ صفات خود بھی اختیار کرے، اور اگر کسی کو بری حالت میں پائے تو خیال کرے کہ انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہم کو کیا خبر یہ بھی ممکن ہے کہ یہ شخص نجات پاجائے اور میں ہلاک ہوجائوں ۔ مکحولؔ سے حضرت لقمان کا یہ قول مروی ہے کہ انسان کے شرف اور سرداری کی بنا حسن عقل پر ہے جس کی عقل اعلیٰ درجہ کی ہوگی وہ اس کے تمام گناہوں کو ڈھک لے گی اور اس کی برائیوں کی اصلاح کردے گی اور اس کو رضاء مولیٰ حاصل ہوجائے گی۔ بن ابی صفرہ کا قول ہے کہ بڑائی کی بات یہ ہے کہ عقل زبا ن سے بڑھی ہو، نہ یہ کہ زبان عقل سے بڑھی ہو۔(بیاض صدیقی)