مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
وفضائل انھیں علماء کے لئے ہیں جنہیں علماء ربّانیین کہا جاتا ہے ،جن کی عملی زندگی واقعی اسوہ بنانے کے قابل ہوتی ہے، جو واقعۃً علمی وعملی اور اخلاقی میدان میں نبی کے وارث اور ان کے نقش قدم پر ہوتے ہیں ،جن کا عمل علم کے موافق اور اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے، جو نبی کے طریقوں اور سنتوں کے عاشق اور اس کی اشاعت کا جذبہ رکھتے اور اس کی کوشش کرتے ہیں ، جن کا ظاہر شرع کے مطابق اور باطن عشق خدا اور عشق نبوی سے منور ہوتا ہے، وہ یہود ونصاریٰ اورغیروں کے طور طریق سے بالکل بیزار ونفور رہتے ہیں ، جن کی شان یہ ہوتی ہے کہ وقت آنے پر اظہار حق بھی کردیتے ہیں گو تلخ ہی کیوں نہ ہو،لَایَخَافُوْنَ لَوْمَۃَ لَائِمْ کا وہ پورا مصداق ہوتے ہیں ، فرائض سے آگے نوافل اور ذکر خدواندی اور تلاوت ان کے معمولات میں شامل ہوتی ہے، وہ کینہ، بغض، حسد، عداوت، غیبت ،چغلی اور فضولیات سے کلیۃً پرہیز کرتے ہیں اور اخلاق نبوی ان کا شعار ہوتا ہے، وہ کفایت شعار اور قانع بن کردنیا میں زاہدانہ زندگی گذارنے کو پسند کرتے ہیں اور حرص ولالچ اور مداہنت سے کوسوں دور بھاگتے ہیں ، وہ فحش وبے حیائی وبے پردگی کے قریب بھی نہیں پھٹکتے، وہ طرح طرح کی خرافات ورسومات اور بدعات سے اپنے دامن کو بچاتے ہیں ، امت میں جب ایسے علماء پائے جاتے ہیں تو رشد وہدایت کے چشمے پھوٹتے ہیں اور امت میں صلاح وفلاح کے آثار پائے جاتے ہیں ۔ الحمد للہ ہمارے اکابر ومشائخ جن کو ہم نے قریب سے دیکھا ہے حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ، محی السنۃ حضرت مولاناشاہ ابرار الحقؒ، مفکر اسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی ندوی ؒاور ان کے علاوہ ہمارے اکابر میں سے حکیم الامت حضرت اشرف علی صاحب تھانویؒ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحبؒ،انھیں مذکور بالا صفات سے متصف تھے، اور ان حضرات کی پوری کوشش ہوتی تھی کہ دینی مدارس میں پڑھنے والے طلباء اور فارغ ہونے والے علماء بھی انھیں اوصاف سے متصف ہوں ، اس کے لئے ہمارے