مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
راستہ ؟ ارے وہی سیدھا راستہ جس پر چل کر لوگ کامیاب ہوتے ہیں ، اور جن پر آپ نے انعام کیاہے وہی راستہ ہم کو بھی بتادے، اللہ کی طرف سے گویا جواب ملا کہ اچھا یہ راستہ مانگتے ہو لو یہ کتاب(قرآن پاک) ہدایت نامہ ہے، چنانچہ ارشاد ہے’’ذالک الکتاب لاریب فیہ، ہدیً للمتقین،یہی سیدھا راستہ ہے،اس کو پڑھو، اس کے مطابق عمل کرو کامیاب ہوجائوگے، یہ ہے ربط سورہ فاتحہ کی آیتوں کے درمیان۔ آگے فرمایا ’’ایاک نستعین‘‘کہ ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں ،اس میں نستعین کا مفعول اور متعلق ذکر نہیں کیا گیا کہ کس چیز میں مدد چاہتے ہیں تاکہ ہر چیز کو عام ہوجائے، یعنی ہم تجھ سے ہر ہرکام میں مدد چاہتے ہیں ، چھوٹا کام ہویا بڑا، اور ہے بھی یہی چیز کہ اللہ تعالیٰ سے ہر کام میں مدد مانگنا چاہئے، اور اسی سے استعانت کرناچاہئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء نہ کرنا اور اس سے نہ مانگنا اور ادھر ادھر مزاروں میں جاکر ٹکریں مارنا ا س میں اللہ تعالیٰ کی بے ادبی اور اس کی توہین بھی ہے، یہ تو ایسا ہے کہ غلامی تو کریں ہم آپ کی، عبادت تو کریں ہم تیری اور مانگیں دوسرے سے، ہاتھ پھیلائیں دوسرے کے سامنے، اس میں آقا کی واقعی توہین ہے، اسکا مطلب تو یہ ہوا کہ ہمارا آقا ایسا ہے کہ ہمارا کچھ خیال نہیں کرتا، اس لئے دوسرے کے سامنے ہاتھ پھیلارہا ہے، روٹی کا ایک ٹکڑا دے دے، کپڑا پہننے کو دے دے، گویا اس کے آقاکا خزانہ خالی ہوگیا اس کے پاس کچھ نہیں رہا ، یا پھر یہ کہ آقا اپنے غلام کو کچھ دیتا نہیں ۔ جس کے خزانے میں سب کچھ ہو اور جوزمین وآسمان کا بادشاہ اور مالک ہو اس کو چھوڑ کر دوسرے کے در پر جارہا ہے، اور پکاررہاہے کہ غوث اعظم، بڑے پیر صاحب میری مدد کیجئے ہم تیری مد د کے محتاج ہیں ہم کو لڑکا دے دے، گویا اللہ تعالیٰ کا خزانہ خالی ہوگیا ہے اور اس کی قدرت ختم ہوگئی ہے اب تو جو کچھ ملے گا دوسروں ہی کے در سے ملے گا، تب ہی تو بھاگا چلاجارہا ہے، مزاروں کی طرف اور وہاں جاکر چادریں چڑھاتا ہے، نعوذ باللہ من ذالک۔