مجالس صدیق جلد 1 |
فادات ۔ |
|
حضرت اس کی وجہ سے بڑے متفکر اور پریشان تھے، فرمایا ایسی دماغی الجھن اور ذہنی تشویش میں کیا لکھوں پڑھوں ، سب لکھنا پڑھنا بھول گیا، بعض لوگ فسادی مزاج کے ہوتے ہیں ، ادھر کی بات ادھر اور اُدھرکی بات ادھر، لگائی بجھائی کراکر لڑائی کرا دیتے ہیں ۔ بڑا مدرسہ ہونے میں عموماً اس طرح کی خرابیاں ہوتی ہیں ، آدمی کس کس کو خوش رکھے، نباہنا بڑا مشکل کام ہے، اس لئے سب سے بہتر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا کوئی انتظام کردے کہ چھوٹا مدرسہ ہو تھوڑے لڑکے ہوں دو تین استاد ہوں ، پڑھانے والے ان ہی لڑکوں پر محنت کریں ، زیادہ بکھیڑا نہ پالیں ، حضرت تھانویؒ نے چھوٹا مدرسہ کھولا تھا، ایک دو مدرّس اور تھوڑے سے لڑکے تھے، سکون سے مدرسہ چلتا تھا، بڑے مدرسوں میں سیکڑوں مسائل آئے دن کھڑے ہوتے ہیں ، میں نے بڑا مدرسہ بنانے کی کوشش نہ کی تھی اللہ کو منظور تھا تکوینی طور پر ایسا ہوتا چلاگیا۔