حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اما م بخاری ؒ کو غصہ آگیا ، لیکن حکیم الاسلامؒ کو کبھی غصہ اور غضب کی حا لت میں نہیں دیکھا گیا ،لیکن واہ رے جا نشین قا سمؒوانورؒ ،اشرفؒو حسین احمدؒتیر ے دل میں کسی قسم کا نہ خو ف پیدا ہو ا نہ غبار و کدورت نے راہ پا ئی ،تو نے شیطان لعین کو پر با زی میں پیدل سے ما ت دیدی، اس مادی دنیا میں عروج و زوال ،آرام و تکلیف کا آنا معمولی با ت ہے اور مو ت و زندگی کا بھی چو لی دامن کاسا تھ ہے لیکن اخلا ق کر دار پر کبھی زوال نہیں ،یہ وہ جو ہر ہے جس کی تا بانی ہر آن بڑھتی رہتی ہے۔ وَللْا خرۃُ خیرٌ لکَ مِن الْا ولیٰ: میں اس حقیقت کی طر ج اشارہ ہے۔ قا سم و محمو د اور انور و حسین احمد کا وہ لا ڈلا جنتی تھا ،اور اس کے اخلا ق حمیدہ اور کر یم النفسی اس کے جنتی ہو نے کا واضح ثبو ت تھا ،قرآن کر یم نے کہا ونزعنا ما فی صدورھم من غل الخ: ہم اہل جنت کے سینو ں سے حر ص و ہو س اور با ہمی رنجش و کدورت کے جذبا ت کو نکال دیں گے تا کہ یہ لو گ جنت میں مکمل آرام و سکو ن کی زندگی گزاریں ۔ حکیم الاسلام ؒ کے اخلا ق شریفا نہ کا ان کے دشمن کو بھی اعتراف ہے ان کا سینہ دنیا میں بھی بے کینہ رہا اور وہ اسی سینۂ روشن کے سا تھ اپنے مولا سے جا ملے، وہ دنیا میں رہ کر جنتی تھے تو پھر کیوں نہ امید قوی کی جائے کہ جنت میں بھی ان کا شاندا ر استقبا ل ہو اہو گا ؎ یہ کس بہشت شمائل کی آمد آمد ہے کہ غیر جلو ۂ گل رہ گزر میں خا ک نہیں موت سے کس کو چھٹکا را ملتا ہے ، محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا :انک میت وانھم میتون:ثم انکم یو م القیمۃ عند ربکم تختصتمون لیکن افسو س اور قلق اس کا ہے کہ ملت اسلا میہ ہند خاص طور پر قحط الر جا ل کا شکا ر ہے، اور علما ء کے نا م پر شر العلما ء کا دور دورہ ہے ، علم دین کو بد نا م کر نے والے نمودار ہو رہے ہیں دنیا کے لئے دین کو قر بان کر نے والوں کا زور شور ہے، امام شاہ ولی اللہؒ نے لکھا ہے کہ اگر مسیحی علما ء کو دیکھنا ہو تو اس امت کے زر پر ست علما ء کو دیکھو اور اگر یہو دی علما ء کی زیا رت کر نی ہو تو علما ء و مشا ئخ کی اس اولا د کو دیکھو جو اپنے با پ داداکی جھو ٹی تعریفیں کر کے ان کے نام کی روٹیا ں کھا تی ہیں ۔ فکر اس کا ہے ورنہ مو ت کے بر حق ہو نے میں کسے کلام ہو سکتاہے۔ حجا ج ابن یو سف نے بڑے بڑے لو گو ں کو تہ تیغ کر دیا ان میں صحا بہ کر امؓ بھی تھے اور تا بعین عظام بھی وہ اس با ت کو بر داشت نہیں کر تا تھا کہ آل نبی کو نبی کی ذریت کہا جا ئے ، ان مظلو مین میں حضرت سعید ابن