حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ہے۔ جس میں بیک دفعہ کار حرب و ضرب تمام نہیں ہوجاتا بلکہ حملہ آور کو ہمہ وقت اور مسلسل مقابل افراد کی سختیاں جھیلنی پڑتی ہیں جو روح اور بدن دونوں کو مسلسل گھائل بناتی رہتی ہیں ۔ اسی دعوت الی اللہ کی روحانی جنگ و نتائج زمانی ہوتے ہیں جن کا تسلسل قائم رہتا ہے۔‘‘(۲۴) حکیم الاسلامؒ مکہ کی ابتلاء و آزمائش کی زندگی اقدامی زندگی اور ’’جہاد کبیر‘‘ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’پس مکہ کی زندگی باوجود بے سروسامانی کی زندگی ہونے کے دفاعی یا مدافعت یا محض پٹتے رہنے اور ماریں کھانے کی زندگی نہ تھی بلکہ ’’جہاد کبیر‘‘اور حملہ آوری کی زندگی تھی جس میں ایک بلند اور مضبوط نصب العین کے لئے جان و مال کی قربانیاں پیش کی گئی تھیں ۔‘‘(۲۵) حکیم الاسلامؒ لطیف پیرایہ میں بڑے اچھے انداز میں ابتلاء و آزمائش کو ذات و مجبوری اور دفاع کا نام دے کر اقدام و ثابت قدمی، جرأت و حوصلہ کا نام دیتے ہیں ۔ یہ حقیقت واضح رہنے سے داعیان اسلام کے حوصلہ بلند ہوں گے وہ اپنے مشن میں پوری دل جمعی سے جمے رہیں گے۔ حکیم الاسلامؒ نے اپنی اس کتاب میں اجمالاً ہی مگر یہ واضح کردیا ہے کہ دعوت دین کی راہ میں آزمائش ناگزیر ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنین کی آزمائش کو لازمی قرار دیا ہے۔ ولنبلونکم بشیٔ۔ الخ اور اللہ پاک نے اسی وجہ اور مقصد کو بتایا ہے کہ ولیمحص اللّٰہ الذین اٰمنوا منکم ویمحق الکافرین تاکہ اللہ اہل ایمان کو چھانٹ لے، راہ حق میں آزمائش و مشکلات ناگزیر ہیں ۔ آزمائشی منزلوں سے گذر کر ہی اندرون میں قوت آتی ہے۔ اخلاق و کردار میں پختگی آتی ہے۔ آزمائش کی بھٹی میں تپ کر ہی مومن کندہ بنتا ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ضرور آزماتا ہے۔ ولنبلونکم بشیٔ من الخوف والجوع ونقص من الاموال والانفس رسول اکرمؐ نے فرمایا مجھے اللہ کی راہ میں اتنا ستایا گیا کہ کبھی کوئی انسان اس قدر نہ ستایا گیا۔ رسول اللہؐ نے فرمایا: جو شخص آزمائش پر ثابت قدم رہے گا اللہ اس کے قدموں کو جمادے گا۔ رسول اللہؐ نے آگے فرمایا: من یرداللّٰہ بہٖ خیراً یصب منہ۔ اللہ تعالیٰ جس کے لئے خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے مصائب میں مبتلا کرتا ہے۔ اسی طرح رسول اللہؐ نے فرمایا: ان اللّٰہ عز وجل اذا احب قوماً ابتلاھم۔ درحقیقت اللہ عز و جل جب کسی گروہ سے محبت کرتا ہے تو اسے آزمائش میں مبتلا کرتا ہے۔ داعیان دین اور علمبرداران اسلام کی آزمائش ہر دور میں ہوتی رہی ہے۔ جب مکہ میں دشمنانِ اسلام