حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
(۳)اقبال نے اپنی نثری تصنیف The Reconstruction of Religious Thought in Islam میں اس خیال سے رجوع کر لیا ہے۔ انہوں نے لکھا ’’مزید سماجی انتشار کے خوف سے جو سیاسی زوال کے زمانے میں ایک فطری امر ہے، اسلام کے تقلید پرست علماء نے اپنی ساری توجہ صرف اس بات پر مرکوز کردی کہ کس طرح مسلمانوں کی سماجی زندگی کی وحدت کو انتشار سے محفوظ رکھا جائے۔ اس غرض کے لئے انہوں نے ضروری سمجھا کہ فقہاء سلف نے اسلامی شریعت کی جو تشریح کردی ہے اس سے سرمو انحراف نہ کیا جائے اور نئے خیالات سے پرہیز کیا جائے۔ لیکن وہ یہ بات نہ سمجھ سکے اور عہد حاضر کے علماء بھی اس کو نہیں سمجھتے کہ کسی قوم کی تقدیر کا فیصلہ سماج کی تنظیم سے کہیں زیادہ افراد کی لیاقت اور ان کی فکری قوت پر منحصر ہے۔ (دیکھیں کتاب مذکور، ص۱۵۱، مزید دیکھیں ، اقبال کا تصورِ اجتہاد، ص:۴۴) (۴) ضیاء الحسن فاروقی؍ مشیرالحق ،فکر اسلامی کی تشکیل جدید (مجموعۂ مقالات) ص: ۴۳، ۴۴ (۵) ایضاً ، ص:۴۸،۴۹ (۶) ایضاً ، ص:۹۴ (۷) ایضاً ، ص:۵۳ (۸) ایضاً ، ص:۵۰ (۹) ایضاً ، ص:۴۶ (۱۰) شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ،عقد الجیّد فی احکام الاجتہاد والتقلید، ص:۴،۵ (۱۱)ضیاء الحسن فارقی؍مشیر الحق، فکر اسلامی کی تشکیل جدید ،ص:۵۲ (۱۲) ایضاً ص: ۶۱ (۱۳) ایضاً ، ص:۵۷ (۱۴) ایضاً ، ص:۳۹ ……v……