حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
گا تو عنایات ربانی کا نزول کیسے ہوگا۔ اللہ اکبر کیا شان تھی اس ذات ستودہ کی جس کے قدم قدم میں عبرت ہر لمحہ غورفکر سے معمور ہر بات حکمت ومعرفت سے منور۱۴۰۲ھ اوائل شعبان میں حضرت حکیم محمد اسلام صاحبؒ مہتمم جامعہ عربیہ نور الاسلام میرٹھ کی دعوت پر ختم بخاری شریف کے جلسہ میں آپ تشریف لائے اور بخاری شریف کی آخری حدیث ’’کلمتان حبیبتان ‘‘پر محققانہ کلام فرمایا، ابتدا میں بیٹھتے ہی خطبہ مسنونہ کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا: ’’کہ آج تو میں ہی بخاری ہوں ‘‘ سامعین حیران کہ یہ جملہ کیسے استعمال فرمایا۔ لیکن پھر ارشاد فرمایا کہ اس میں ’’یا‘‘نسبتی ہے اور واقعہ یہ ہے کہ میں دوتین یوم سے بخار میں مبتلا ہوں صرف وعدہ کی بناپر حاضری ہوگئی ہے اور چوں کہ میں بخار میں ہوں ۔ ’’لہٰذا بخاری آج میں ہی ہوں ‘‘ اس کے بعد خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان کو حسی مثال دے کر سمجھایا کہ دو کلمے زبان پر ہلکے پھلکے لیکن میزان عمل کے اندر وزنی اور بھاری ہوں گے جیسے’’ہاپوڑ کے پاپڑ‘‘یہ دیکھنے میں انتہائی درجہ کے خفیف اور ہلکے ہیں لیکن معدہ میں جاکر یہ ثقیل اور غیر معمولی وزنی اور بھاری ہوجاتے ہیں ۔ آپ کی عارفانہ اور حکیمانہ باتوں میں آپ کے جد امجد حضرت نانوتویؒ وحکیم الامت حضرت تھانوی ؒ کا رنگ غالب تھا یہ آپ کے اس خاص پہلو کی مختصر روئیداتھی ؎ کہ نہ نتو اں کر د کہ ایں قصہ درازست کل تک ہم جس ذات ِ گرامی سے آیات قرآنی کی تفسیر واحادیث نبویہ کی تشریح حکیمانہ انداز میں سنتے تھے افسوس کہ آج وہ زیر زمیں محو خواب ہے۔ حضرت شیخ الہند ؒ نے جن بزرگان دین کی امانت کواور حضرت علامہ کشمیری ؒ نے جس خزانہ علم کو اور حضرت تھانویؒ جس مرشد کامل کو ہمارے سپرد کرگئے تھے ہم نے اپنے ہاتھوں اُسے زیر زمیں دفن کردیا۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہم اغفرہ وارحمہ واسکنہ فی اعلی الجنان آمین یا رب العٰلین ……v……