حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اور اس کے دلائل بیان کئے گئے ہیں ۔ دوسرے رسالہ میں ذکر اللہ کے دس اسلامی کلمات کے فضائل اور ان کے پڑھنے کا طریقہ مع شجرۂ منظومہ ذکر فرمایا ہے۔ ’’مسئلہ تقدیر‘‘ یہ کتاب حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کے مقدمہ کے ساتھ تین محقق علمائے کرام مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ تعالیٰ، مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ تعالیٰ اور مولانا محمد طیب صاحبؒ کے مقالات پر مشتمل ہیں ۔ ’’مقالات طیبہ‘‘ اس کتاب میں تین مقالات اور تقریر شامل ہے۔ (۱)اسلام عالمی مذہب ہے (۲)دارالعلوم دیوبند کے اساسی اصول اور جنگ آزادی میں اس کا کردار (۳)دو علمی سوال اور ان کے جواب (۴)تقریر علم و حکمت ’’مشاہیر امت‘‘ (نونیۃ الاحاد (عربی) مع ترجمہ و تشریح اردو) اس کتاب میں حکیم الاسلامؒ نے چند مشاہیر کو جو علوم و فنون میں یکتا اور فرد تسلیم کئے گئے ہیں عربی قصیدہ میں منظوم کیا ہے۔ ۶۸؍اشعر پر یہ منظومہ مشتمل ہے۔ ’’علم غیب ‘‘ مع رسالہ مسئلہ علم غیب از مولانا رشید احمد گنگوہیؒ، علم غیب کے مسئلہ پر بے مثل تحقیق۔ ’’عرفان عارف‘‘(اردو، فارسی اور عربی کا مجموعہ) مرتبہ حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی مدظلہٗ صاحبزادہ حضرت حکیم الاسلامؒ استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند۔ ’’شرعی پردہ‘‘ اسلام کے نظام عفت و عصمت کا حسین مرقع پردہ کی ضرورت و اہمیت کا قرآن و حدیث سے ثبوت اور پردہ پر کئے جانے والے اعتراضات کا شافی جواب۔ درس و تدریس میں ان کا اپنا ایک مقام تھا، بخاری شریف، حجۃ اللہ البالغہ، مشکوٰۃ شریف، ترمذی کئی کتابیں مختلف اوقات میں ان کی زیر درس رہیں ، مسند تدریس پر بھی ان کی انفرادیت مسلم ہے۔ ایک کامیاب اور اعلیٰ مدرس کی تمام صفات ان کے اندر موجود تھیں ، کتاب کی اہمیت، مصنف کے حالات موضوع کا احاطہ افہام و تفہیم کا خصوصی ملکہ، لغات کی رعایت، حاشیہ و متن پر غائر نظر، مسائل و مرادات کا کامل استحضار، بیان پر قدرت، طلبہ کی طلب اور درس کے تقاضں کا بھر پور علم تھا ان کی انتظامی مصروفیات نے تدریس کے لئے زیادہ وقت تو انہیں نہیں دیا مگر جتنا وقت بھی انہوں نے اس کام پر لگایا وہ کار آمد، مفید اور نفع بخش وقت رہا، طلبہ نے ان سے خوب خوب استفادہ کیا ؎ چاہا بھی اگر ہم نے تیری بزم سے اٹھنا محسوس ہوا پائوں میں زنجیر پڑی ہے