حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اور وسیع ہوتا چلا گیا کہ آج زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں یہ عمل کارفرما نہ ہو ایک ڈاکٹر ایک وکیل ایک جج ایک آفیسر سے لیکر ایک چپراسی ایک بڑھئی ایک معمار تک سب اس رشتے کی مضبوط زنجیروں میں بندھے ہوئے ہیں ، ایسا نہیں ہوا کہ کوئی آدمی ماں کے پیٹ سے تعمیر کا فن سکھا سکھایا ہوا ہو یا کوئی بچہ وکالت پر مکمل عبور کے ساتھ اس دنیا میں آیا ہو بلکہ ایک ماہر معمار کی سرپرستی سے ہی اس بچے کی تعمیری صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں اور وہ کچھ سیکھ سکا ایک ماہر اور کامیاب وکیل کی نگرانی اور توجہ سے ہی ایک کم عقل اور کم فہم بچہ وکالت کی باریکیوں اور نزاکتوں کو مرحلہ وار سمجھنے کے قابل ہو سکا، اگر خود کسی شخص کو آپ کسی میدان اور کسی فن پر خود بخود کچھ کرتے اور بناتے دیکھتے ہیں تو لازمی طور پر اس شخص کی کاوشوں میں کوئی نقص، کوئی جھول، ضرور ہوگا، جس پر ممکن ہے اس کے ہمعصروں کی نظر نہ پڑے لیکن اس کے بعد آنے والی نسلیں اس کی خرابیوں اور نقائص پر ضرور مطلع ہوجائیں گی ثابت ہوا، کہ صدیوں سے انسانی سانسوں کے ساتھ ساتھ قدم سے قدم ملاکر استاد اور شاگرد کا یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ اب آیئے ایک دوسری دنیا کی طرف نظر ڈالیں جسے علم کی دنیا کہا جاتا ہے اس دنیا میں استاد اور شاگرد کا جو رشتہ ہے اس کی اپنی ایک شان ہے ایک عظمت ہے اور اپنا جداگانہ انداز ہے دنیا کے کسی فن کو سیکھنے یا جاننے کے لئے رات دن شدید محنت، خلوص، استاد کا احترام اور دشواریاں اور پیچیدگیاں اس راہ کا اصل سامان ہیں ، جو ان پر قابو پالیتا ہے، کامیاب ہو جاتا ہے، علم دین کی طلب اور اس کے حصول کی خواہش جن دلوں میں پیدا ہوتی ہے، ان کے جذبات دوسرے ہوتے ہیں ، ان کے خیالات میں فرق ہوتا ہے، اور ان کے فرائض کا دائرہ یکسر مختلف ہوجاتا ہے، اس میدان میں عقیدت و محبت احترام و ادب اور تقدس و پاکیزگی کا وہ شدید جذبہ درکار ہوتا ہے، جس سے واقعی کچھ پایا اور حاصل کیا جا سکے، یہاں لاپرواہی سے اجتناب اور استاد کی عظمت کو ہر وقت سامنے رکھنا ضروری ہوتا ہے، اگر ایسا نہیں ہوتا یا کچھ لوگ اپنے آپ کو اس قابل نہیں بناپاتے تو وہ علم سے یکسر محروم رہ جاتے ہیں ، اور ہمارے اور آپ کے درمیان پھیلے ہوئے ہزاروں انسانوں میں ایسے لوگوں کا مل جانا مشکل نہیں ہے۔ علم کی عظمت کا اندازہ آپ حضرت امام اعظمؒ کے اس مشہور واقعہ سے لگا سکتے ہیں کہ ایک بار کسی مسئلہ کے سلسلہ میں آپ نے کسی بھنگی سے کچھ دریافت فرمایا بھنگی کے جواب پر آپ ہمیشہ اس کی عزت کرتے رہے وہ اس لئے کہ ایک مسئلہ کو حل کرنے اور سلجھانے میں آپ کو اس کا تعاون حاصل ہوا تھا۔ پھر تاریخ انسانی میں ایسے شاگردوں کی بھی کمی نہیں ، جنھوں نے عمر بھر اس جانب اپنے پائوں نہیں