حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
دوسری طرف ابو حنیفہؒ کی فقہ کو فرمان الہٰی و ارشادات نبویہ کا مظہر بتایا۔ اپنے بندوں کے حالات، ان کی فقیری، ان کے قلوب سے علامۃ الغیوب ہی خوب واقف ہے ۔ وہی جانتا ہے کہ اس کے مخلص قلب پرصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اخلاص کا اثر کس طرح پڑگیا کہ دارالعلوم نے جو کہ اس کے ہاتھوں قائم کیا گیا تھا، تھوڑے عرصہ میں اپنے فیض یافتہ حضرات سے مشارق و مغارب کو بھر دیا فی الحقیقت اس میں بہت کم مبالغہ ہے کہ منتسبین دارالعلوم دنیا کے ہر ہر گوشہ میں موجود ہیں ۔ مجھ کو اس وقت شمس ارض کے صفات و مناقب بیان کرنے مقصود نہیں ہیں اور فی الحقیقت میری وسعت و ہمت سے خارج ہیں ، مجھ کو صرف ایک خبر سنا کر ان صاحبوں کو مسرور کرنا ہے جو دیوبند اور دارالعلوم دیوبند کی مسرت افزا خبر کو سنکر خوش ہوتے ہیں ۔ بانی ٔ دارالعلوم دیوبند کے صاحب زادے اور میرے محسن و شفیق استاد حضرت مولانا محمد احمد صاحب حال مہتمم دارالعلوم دیوبند۔ سابق مفتی عدالتِ عالیہ عثمانیہ اپنے والد (قدس سرہٗ) کی اس دینی ودیعت کی حفاظت فرما رہے ہیں ۔ آپ کے دو صاحبزادے اور ایک صاحب زادی ہیں ۔ بڑے صاحبزادے حکیم الاسلام مولانا محمدطیب صاحب اور چھوٹے صاحبزادے مولانا قاری محمد طاہر صاحب ہیں ۔ اگر کوئی شخص ان دونوں کو اس وقت دیکھتا جب کہ یہ دونوں اپنی صغر سنی کی حالت میں دارالعلوم سے اپنے فضل و کمال کی سند حاصل کر چکے تھے تو یقینا متعجب ہوتا لیکن جن لوگوں نے ان کے علمی شغف کو دیکھا ہے یا اس سے واقف ہیں کہ یہ قاسم الخیرات کے جگر گوشہ ہیں ان کے نزدیک ان کا اس قدر جلد ترقی پر پہنچ جانا نہ لائق تعجب نہ لائق حیرت۔ ان دونوں نو نہالوں کی شادیاں ہوچکی ہیں ۔ چھوٹے صاحب زادے کا ایک دل بند ہے جو اپنے فضائل و عادات میں زائد از حداشبہ بالا ہے۔ بڑے صاحبزادے کی دو لڑکیاں ہیں ۔ منتسبین دارالعلوم دیوبند عموماً اور خدام دارالعلوم خصوصاً اور اکابرِ دارالعلوم فطری طور پر متمنی تھے کہ اس نونہال کو خدا وند عالم فرزند عطا فرمائے۔ خدا کا شکر ہے کہ بتاریخ ۲۳؍جمادی الثانی ۱۳۴۴ھ صبح صادق یہ تمنا پوری ہوئی۔ جمعہ کا دن تھا۔ یہ خبر دارالعلوم میں پہنچی اسی وقت ملازمین و مدرسین کا ایک وفد حضرت مہتمم صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ کاتب سطور بھی اس وفد میں شریک تھا۔ حضرت ممدوح عرصہ سے علیل ہیں اور حد سے زیادہ ضعیف ہوگئے ہیں جب آپ کو اطلاع پہنچی کہ وفد بغرض مبارکباد حاضر ہوا ہے تو آپ بنفس نفیس خود تشریف لائے آپ کے چہرہ پرآثار خوشی ظاہر تھے