حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
خطرناک صورت اختیار کر سکتے ہیں ۔ چنانچہ ان حساس مسائل پر غور و فکر کے لئے مسلمانانِ ہند کی دینی و دنیوی رہنمائی کا فریضہ انجام دینے والی درس گاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی صدارت میں دارالعلوم دیوبند میں ایک نمائندہ اجتماع طلب کیا گیا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے حضرات میں سے قابل ذکر تھے مولانا محمد سالم قاسمی صاحب، مولانا مفتی عتیق الرحمن صاحب عثمانی، حضرت مولانا سید اسعد مدنی صاحبؒ، حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب، جناب ڈاکٹر طاہر محمود صاحب، جناب قاضی مجاہد الاسلام صاحب، حضرت مولانا منظور نعمانی صاحب، مولانا سعید احمد اکبرآبادی صاحب، مولانا عامر عثمانی صاحب ایڈیٹر ماہنامہ تجلّی، دیوبند وغیرہ۔ اس نمائندہ اجتماع میں فیصلہ کیا گیا چوں کہ مسلم پرسنل لا کا معاملہ پوری امت کا مسئلہ ہے۔ خصوصاً متبنیٰ بل لایا جارہا ہے جو اسلامی قانون میں صریح مداخلت ہے۔ اس لئے ملکی سطح پر پوری ملت کے مختلف مکاتب فکر کے حضرات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے اس کے لئے ایک بڑا اجلاس بلایا جائے۔ فیصلہ کے مطابق ایک اجلاس تیاری کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے کنوینر حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی بنائے گئے۔ دیوبند میں یہ اجتماع حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی زیر صدارت بتاریخ ۱۳؍ ۱۴؍مارچ ۱۹۷۲ء کو منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس کی تیاری کمیٹی نے طے کیا متبنیٰ بل کا قضیہ چوں کہ مہاراشٹر اسمبلی سے اٹھایا جا رہا ہے اس لئے فتنے کے سد باب کے لئے مہاراشٹر کی راجدھانی عروس البلادممبئی سے زیادہ موضوع اور کون سا مقام مناسب ہو سکتا ہے اس لئے اجلاس عام اسی شہر میں بلایا جائے۔ چنانچہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا پہلا تاسیسی اجلاس عام ۲۷؍۲۸؍۱۹۷۳ء دسمبر کو زیر صدارت حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ ممبئی شہر میں منعقد کیا گیا۔ جس میں شریک ہونے والے مسلم عوام الناس کے علاوہ تمام ہندوستانی مسلم تنظیموں کے ذمہ دار شریک اجلاس تھے، مختلف مکاتب فکر کے نمائندہ حضرات پر مشتمل یہ عظیم الشان اجلاس اپنی نوعیت کا مثالی اجلاس تھا، جس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تشکیل ہوئی اور صدارت کے عہدہ جلیلہ کے لئے بالاتفاق رائے حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کا انتخاب کیا گیا۔ جنرل سکریٹری کی حیثیت سے حضرت مولانا منت اللہ رحانی صاحب منتخب کئے گئے۔ آپ کے صدر منتخب ہونے کی وجہ سے مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی ایک باوقار ادارہ کی حیثیت سے متعارف ہوا۔ ۱۷؍جولائی ۱۹۸۳ء کو علم و حکمت کا یہ باوقار تاجدار شیریں گفتار، نرم رو، گرم جستجو اور اسلام کا آخری نمونہ اٹھاسی سالہ دنیوی زندگی پاکر دائمی حیات کی طرف منتقل ہوگیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے۔ ……v……