حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ذہانت و ذکاوت اور علمی گہرائی کی شہادت دیتی ہیں اور جو علمی حلقوں میں اپنی بصیرت افزا نکتہ آفرینیوں کی بنا پر ایک منفرد اور وقیع مقام حاصل کرچکی ہیں ۔ آپ کی تصانیف سے مخلوق خدا نے جس قدر نفع اٹھایا اور اٹھا رہی ہے اس کی مثال خال خال نظر آتی ہے۔ ایک عارف کی حیثیت سے حضرتؒکا بلند مقام اربابِ تصوف و طریقت میں ہمیشہ ممتاز رہا اور آپ کی پوری حیات طیبہ اور کردار و اخلاق آپ کے عرفانِ حق کا عکّاس ہے۔ آپ کا اخلاص، آپ کی تواضع و انکسار، مہمان نوازی اور انتہائی ناروا حالات میں بھی توکل علی اللہ، زبان کی غیر معمولی حفاظت، ہر دوست و دشمن کے لئے حرف کلمۂ خیر اور راضی برضا رہنا حضرتؒ کے وہ اوصاف ہیں جن کی فی زمانہ مثال ملنی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ دنیوی امور سے فطری طور پر اس قدر عدم توجہ اور لاتعلقی تھی کہ گھر پر ہوتے ہوئے بھی گھریلو واقعات سے بے خبر صرف عبادات و اذکار اور تصنیف و تحریر میں مشغولیت رہتی حتیٰ کہ کھانے پینے کے لئے یاد دہانی کی ضرورت پیش آتی اور اس پر بھی اکثر و بیشتر بھوک نہ ہونے کا عذر پیش فرما کر پھر اپنے مشاغل میں منہمک ہوجاتے۔ گھر پر رہتے ہوئے جب کبھی اپنی مصروفیات سے تکان محسوس کرکے باہر تشریف لاتے تو گھر کے سب لوگ آپ کے پاس آ بیٹھتے اور مجلس وعظ و نصیحت شروع ہوجاتی۔ اِدھر اُدھر کی بے فائدہ باتوں سے ہمیشہ گریز فرماتے ہوئے سیرت نبویؐ اور صحابہؓ و اکابر کے ایمان افروز واقعات بطور عبرت بیان فرماتے اور اس طرح یہ فرصتِ مختصر بھی یادِ الٰہی میں صرف ہوجاتی۔ ایک عالم کی حیثیت سے حضرتؒ کا مقام جس عظمت سے ہم کنار رہا اس کا اندازہ ہم نشینوں اور خوشہ چینوں کو آپ کے اُس استحضار اور قوتِ افہام و تفہیم سے کھلے طور پر ہو چکا تھا جو آپ کی مجالس اور علمی مذاکروں میں طالبانِ علم کی آسودگی و اطمینان کا باعث بنتا تھا۔ بڑے بڑے پیچیدہ علمی مسائل آپ کے سامنے رکھے جاتے اور آپ اس پر مختصر مگر جامع الفاظ میں کلام فرماتے جس سے سائل کو تسلی ہوجاتی۔ یہ جوابات صرف ذہانت پر ہی منبی نہیں ہوتے بلکہ حضرتؒ کے وسعتِ مطالعہ کی بھی شہادت ہوتے کیوں کہ اکثر علمی مسائل کے جواب میں اکابر امت کے حوالوں سے استشہاد بھی فرماتے اور سلف کی عبارات سے استنباط بھی فرماتے۔ وسعتِ مطالعہ کے سلسلے میں راقم الحروف خود اپنا مشاہدہ پیش کر سکتا ہے کہ حضرتؒ کی اپنی زبردست لائبریری تھی جو اَب بھی موجود ہے جس میں تفسیر، حدیث، فقہ، علم کلام، منطق، فلسفہ، تاریخ، سیرت، طب، طبعیات، ادب، عروض اور معانی وغیرہ موضوعات پر تقریباً پندرہ بیس ہزار کے درمیان کتابیں ہیں ۔ لائبریری کے لئے گھر کا ایک بڑا کمرہ مخصوص کر دیا گیا تھا جس کے اندر چھت تک اونچی