حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مقامات مقدسہ کی اہمیت و فضیلت، ان کے کوائف و حالات اور شرعی، سیاسی اور جغرافیائی حیثیت پر بسط و تفصیل کے ساتھ حکیم الاسلامؒ کی حکیمانہ گفتگو کا مقصد۔ مسلمانوں اور ہر سہ مقدس ممالک کے باشندوں ، عرب قوموں ، بالخصوص عرب سربراہوں کو اس بات کا احساس دلانا ہے کہ آپ اپنی اور اپنے خطے کی غیر معمولی اہمیت کو سمجھیں اورعرب قوم ہونے کی حیثیت سے اپنے اس فریضہ کو بھی جانیں کہ ان مقدس ممالک کی تقدیسی حفاظت و صیانت کا اولین شرعی فریضہ آپ پر عائد ہوتا ہے پھر دنیا کے مسلمانوں پر۔ اس حقیقت کو ذہن میں رکھئے کہ دنیا کے مسلمانوں کا عالمی اتحاد ان ہی تین مراکز سے وابستہ ہے اور انہی تین مقامات سے دنیائے اسلام میں عالمی وحدت اور آفاقی اتحاد کی صحیح اسپرٹ دوڑائی جا سکتی ہے۔ اگر عرب ان مقدس مرکزوں کو جغرافیائی وطن کی حیثیت سے دیکھتے رہے تو وہ نہ ان مقامات کی تقدیس کا حق ادا کر سکیں گے اور نہ ہی ملی انتشار کا مداوا کر سکیں گے۔ اس لئے عرب بھائیوں کی خدمت میں اخوت کی بنیاد پر میں نے یہ شکایت بصد نیاز مندی پیش کردی ہے کہ وہ جغرافیائی، وطنی، معاشرتی، لسانی، سیاسی حد بندیوں کو توڑ کر باہر آئیں اور تینوں مراکز حجاز و شام اور مصر کی مرکزیت کو سمجھیں اور مغربی شاطروں کے دجل و فریب اور ان کی چال بازیوں اور گیدڑ بھبکیوں کو پہچانیں اور آزادی رائے اور اصلاحِ قومیت کے ڈھنگ اور ڈھونگ کی حقیقت کو سامنے رکھیں ۔ ورنہ خود ان کی زندگی لاعلاج خطروں میں گھر جائے گی اور پہلے سے کہیں زیادہ بھیانک صورت حال سامنے آسکتی ہے جو عالم عرب اور پوری ملت اسلامیہ کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اللہ ہر طرح سے حفاظت فرمائے۔ اس تناظر میں مقامات مقدسہ صرف ایک کتاب ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے خصوصاً عرب اقوام اور سربراہوں کے لئے فکری دعوت اور عظیم پیغام ہے۔ …………………………………………… (۱)شخ ہندیؒ، کنز العمال، ج۶،ص:۴۴۲ (۲)ایضاً، ج۶،ص:۲۳۹ (۳)ایضاً، ج۶ص:۲۶۵ (۴) خطیب التبریزیؒ، مشکوٰۃ شریف، ص: ۱۹ (۵)شیخ ہندیؒ،کنز العمال، ج۷،ص:۱۵۹ (۶)ایضاً، ج۶، ص: ۲۵۷ (۷)ایضاً، ج۷،ص: ۱۶۳ ……v……